Oct ۲۴, ۲۰۲۱ ۲۲:۴۶ Asia/Tehran
  • اپنے فیصلے پر اڑے اردوغان، ترک وزارت خارجہ بھی ناکام

ترکی کی وزارت خارجہ ملک کے صدر رجب طیب اروغان کو 10 ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے پر راضی نہیں کر سکی۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترک میڈیا نے اتوار کو خبر دی کہ ملک کی وزارت خارجہ نے صدر اردوغان کو جرمنی اور امریکا سمیت 10 مغربی ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کے فیصلہ کو بدلنے پر راضی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی کوشش میں ناکام رہی۔

ترک خبر رساں ایجنسی اے این کے اے نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ 21 اکتوبر کو صدر اردوغان نے 10 ممالک کے سفیروں کو ناپسندیدہ قرار دینے کا حکم جاری کیا تھا اور اس فیصلے کے بعد وزارت خارجہ کے عہدیدار صدر اردوغان کو اپنا فیصلہ بدلنے کے لئے راضی کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن وہ ناکام رہے۔

اس خبر رساں ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ امریکا، جرمنی، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، ہالینڈ، سوئیڈن، کینیڈا، ناروے اور نیوزی لینڈ کے سفیروں کو ملک چھوڑنے پر مبنی ترک وزارت خارجہ سے کوئی پیغام موصول نہيں ہوا ہے۔  

واضح رہے کہ ترک صدر نے اپنے وزیر خارجہ کو ان ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کی ہدایت دی تھی ۔

اردوغان نے کہا کہ میں نے اپنے وزیر خارجہ کو حکم دیا ہے کہ ان 10 سفیروں کو جتنی جلدی ممکن ہو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک بدر کیا جائے اور ان سے کہا جائے کہ جتنا جلد ممکن ہو ترکی چھوڑ دیں۔

ان سفیروں نے پیر کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیرس میں پیدا ہونے والے سماجی کارکن عثمان کوالا کی مسلسل حراست نے ترکی کے لیے صورتحال مزید خراب کردی ہے جس کے بعد امریکی صدر نے یہ حکم صادر کیا۔

جمعرات کو مقامی میڈیا میں سفیروں کے بارے میں اردوغان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اپنے ملک میں ان کی میزبانی نہیں کر سکتے۔ مغربی ممالک کے سفیروں نے عثمان کاوالا کے معاملے کے فوری حل کا مطالبہ کیا تھا۔

64  سالہ عثمان کاوالا 2017 سے عدالت کی جانب سے کسی سزا کے بغیر مسلسل جیل میں ہیں اور انہیں 2013 میں حکومت مخالف مظاہروں اور 2016 میں ناکام فوجی بغاوت سے منسلک ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔

ٹیگس