Nov ۰۱, ۲۰۲۱ ۱۶:۰۰ Asia/Tehran
  • عراق، مصطفی الکاظمی کی وزارت عظمیٰ کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، صدر پارٹی کو وزیر اعظم کے انتخاب کے لئے دیگر جماعتوں سے صلاح و مشورے کی تجویز

عراق کی شیعہ جماعتوں کی رابطہ کمیٹی نے مصطفی الکاظمی کی وزارت عظمیٰ کی مدت میں دوبارہ توسیع سے اپنی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔

شیعہ جماعتوں کی رابطہ کمیٹی  کے نمائندے نے صدر گروہ کے مذاکراتی وفد کے نام پیغام میں اعلان کیا ہے کہ شیعہ جماعتوں کے رہنماؤں نے سابقہ اجلاس میں اتفاق کیا ہے کہ آئندہ وزیر اعظم باہمی اتفاق رائے سے طے کیا جائے گا اور وہ شیعہ سیاسی جماعتوں کے درمیان سے ہی ہوگا اور اسے سب کی مرضی سے عراق کے اعلی مفادات کی بنیاد پر منتخب کیا جائے گا۔

مذکورہ نمائندے کے مطابق رابطہ کمیٹی میں مصطفی الکاظمی کی وزارت عظمی کی مدت میں توسیع کی مخالفت پر اتفاق پایا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق شیعہ گروہوں کی کوارڈی نیٹر کمیٹی نے صدر گروہ سے کہا ہے کہ وہ وزارت عظمی کے لئے کسی مناسب شخص کے انتخاب کے معاملے میں اتفاق رائے تک پہنچنے کے مقصد سے شیعہ جماعتوں کے نمائندوں سے صلاح و مشورہ کریں۔

عراق کے صدر گروہ کے رہنما مقتدی صدر اعلان کر چکے ہیں کہ وہ اکثریتی قومی حکومت کی تشکیل کا ارادہ رکھتے ہیں اور داخلی و بیرونی اصلاحات کے مسئلے کے سوا کسی بھی سیاسی پارٹی  سے کوئی اختلاف نہیں رکھتے اور اس بار حصہ داری یا اقتدار کی تقسیم کو قبول نہیں کریں گے۔ مقتدی صدر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ صدر گروہ کا کسی پارٹی یا گروہ سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور وطن کے مستقبل کے لئے وہ جو پہلا کام کرنا چاہتے ہیں وہ ایک اکثریتی قومی حکومت کی تشکیل ہے۔

مقتدی صدر نے مزید کہا کہ عراق کی نئی پارلیمنٹ میں دو دھڑے ہوں گے، ایک وہ جو حکومت تشکیل دے گا اور جس کی ذمہ داری سیاسی، حکومتی، سفارتی اور تمام میدانوں میں ہر سطح پر اصلاحات کا کام انجام دینا ہوگا جبکہ دوسرا گروہ اپوزیشن کا کردار ادا کرے گا اور وہ ہمارے ہم وطن اور بھائی ہیں۔

عراق کے صدر گروہ کے رہنما نے کہا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان میں سے کون گروہ اپوزیشن کا کردار ادا کرے گا کیونکہ دونوں فریق ڈیموکریسی کے دائرے میں ملک کی خدمت کریں گے۔

عراق کے الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق صدر گروہ کو دس اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں تہتر نشستیں ملی ہیں۔ الیکشن کے نتائج کے اعلان کے بعد سے پورے ملک میں انتخابی نتائج کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات اور نتائج میں دھاندلی ہوئی ہے اور وہ ہاتھ سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ٹیگس