Nov ۰۵, ۲۰۲۱ ۱۹:۴۹ Asia/Tehran
  • افغان بچوں کی جان لینے والا ڈرون حملہ قوانین کے خلاف نہیں تھا: امریکہ

کابل پر امریکی ڈرون حملے کے نتائج کو افغان عوام نے ناقابل قبول قرار دے کر اس پر سخت برہمی ظاہر کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغان عوام نے کابل پر امریکی ڈرون حملے کو قوانین کی خلاف ورزی قرار نہ دئے جانے پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کابل پر امریکی ڈرون حملے کی جانبدارانہ تحقیقات کے نتائج کو مسترد کر دیا۔

یاد رہے کہ افغانستان سے انخلا سے قبل امریکہ کے باوردی دہشتگردوں نے کابل پر ڈرون حملہ کیا تھا جس میں دس عام شہری مارے گئے تھے جن میں بیشتر عورتیں اور بچے شامل تھے۔

اس واقعے کے بارے میں امریکی وزارت جنگ کی تحقیقات کے نتائج میں یہ دعوا کیا گیا ہے کہ افغانستان پر امریکہ کے اس حملے کو جو دس عام شہریوں کے جانی نقصان کا باعث بنا، قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ امریکی فضائیہ کے تفتیش کار سامی سعید کی جانب سے کابل حملے کی تحقیقات کے نتیجے کا اعلان کئے جانے کے بعد افغان عوام نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ان نتائچ میں یہ تلخ دعوا کیا گیا ہے کہ امریکہ نے یہ حملہ کر کے قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔

ایک افغان شہری نے چینی ٹی وی سی سی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکیوں کے مطابق جنگی قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے جبکہ یہ حملہ کھلی خلاف ورزی ہے مگر امریکہ ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر رہا ہے۔

کابل کے ایک اور شہری اللہ دوست کا کہنا ہے کہ امریکہ نے افغان عوام کا بے تحاشا قتل عام کیا ہے اور اُس نے افغان عورتوں اور بچوں تک پر کوئی رحم نہیں کیا ہے اور پورے ملک کو تباہ و برباد کر دیا ہے، اوپر سے اس بات کا دعویدار بنا ہوا ہے کہ اس نے کوئی جنگی جرم نہیں کیا ہے۔

ایک اور افغان شہری نے کہا کہ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے کہ امریکہ نے افغان عوام کا خون بہایا ہے مکر افسوس کی بات ہے کہ اس کو اس قسم کے جرائم کے ارتکاب پر کبھی سزا نہیں ملی ہے۔ اس شہری کے بقول امریکہ نے بارہا افغان شہریوں کا خون بہایا اور جنگی قوانین کی دھجیاں اڑائیں مگر اس کے خلاف کبھی کوئی قانونی کاروائی نہیں ہوئی اور یہ بات عالمی برادری کی پیشانی پر کلنگ کا ٹیکہ ہے۔

افغانستان میں اس قسم کے حالات، ایسی صورت میں پیدا ہوئے ہیں کہ منصوبہ بندی کے بغیر افغانستان سے امریکی فوجی انخلا گذشتہ تین ماہ کے اندر دہشت گردانہ حملوں میں چار سو سے زائد افغان شہریوں کے قتل و خونریزی کا باعث بنا ہے۔ افغان ذرائع‏ نے بھی اعلان کیا ہے کہ پندرہ اگست کو اقتدار میں طالبان کے آنے کے بعد افغانستان کے مختلف شہروں منجملہ قندھار، قندوز، ننگرہار اور کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں چار سو سے زائد عام شہری مارے گئے ہیں جبکہ پانچ سو بیس سے زائد دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ان تمام دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ داعش نے قبول کی ہے۔ ایسے شواہد و قرائن موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے ہی داعشی دہشت گردوں کو افغانستان منتقل کیا ہے۔

ٹیگس