کابل میں مسافر بس پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی
دہشت گرد گروہ داعش نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک مسافر بس پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ دوسری جانب افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے داعش کو اپنے ملک کے لیے باہرسے بھیجای جانے والا پروڈکٹ قرار دیا ہے۔
پیر کے روز افغانستان کے دارالحکومت کابل کے علاقے کے دشت برچی میں مسافر بس پر ہونے والے حملے میں ایک صحافی جاں بحق اور چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دہشت گرد گروہ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس حملے میں آریانا نیوز ٹیلی ویژن سے وابستہ معروف صحافی حمید سیغانی مارے گئے ہیں۔ پچھلے چند ماہ کے دوران افغانستان کے مختلف صوبوں منجملہ کابل، نگرہار، کنر، خوست، قندوز اور قندھار میں متعدد دہشت گردانہ حملے اور بم دھماکے ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ داعش نے قبول کی ہے۔
اس صورتحال کے باوجود افغانستان کی عبوری طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ داعش ہمارے لیے سنگین خطرہ نہیں ہے اور وہ افغان عوام سے اس گروہ کی سرکوبی کا وعدہ کرتے آئے ہیں۔
دوسری جانب افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے داعش کو امپورٹد پروڈکٹ یا درآمداتی پیداوار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس گروہ کا افغانستان کی تاریخ اور ثقافت سے دور دور کا بھی واستہ نہیں ہے۔
افغانستان کے بارے میں بین الاقوامی ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ اور دشوار صورتحال نیز دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے نشاندھی ہوتی ہے کہ دائمی امن کا قیام اور سلامتی و استحکام کی تقویت کا معاملے کوسوں دور ہے۔
عالم اسلام کے علما کرام اور افغانستان کے تازہ تغیرات کے موضوع پر ہونے والے اس بین الاقوامی ویبینار کا اہتمام افغانستان کے مرکز اسلامی تبیان نے کیا تھا۔ اس ویبنیار میں افغانستان اور دنیا کے مختلف ملکوں کے علما، دانشور اور سیاستدانوں نے حصہ لیا۔ ویبینار میں افغانستان میں اسلامی حکومت کے قیام کے معیارات، وسیع البنیاد حکومت، سلامتی اور قومی مفادات کا تحفظ اور عالمی جواز کا حصول جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے اس ویبینار سے حطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ آج انتہا پسندی اپنی بیان کردہ شکل میں اسلامی سماج کو دامن گیر ہے اور بعض قوتیں دین کو نفاق عداوت اور قتل عام کا محرک بنا کر پیش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے نام پر کابل، قندوز اور قندھار میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات در اصل سیاسی اہداف کی خاطر افغانستان میں عدم استحکام کا سلسلہ جاری رکھنے کی سازش ہے۔
سابق افغان صدر نے واضح کیا کہ افغانستان کے مسائل کا حل عوام سے رجوع کرنے اور انکی آرا میں مضمر ہے کیونکہ عوامی مشارکت کے بغیر ملک میں سیاسی استحکام اور پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔ حامد کرزئی نے افغانستان کے ہمسایہ ملکوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خطے پر افغانستان کی سیاسی صورتحال کے اثرات کے پیش نظر ہمیں علاقے کے ملکوں کی تعاون اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔