شام کے خلاف جنگ نے مغرب کا دوغلا پن آشکار کردیا : بثینہ شعبان
شام کے صدر کی سیاسی مشیر اور میڈیا ایڈوائزر بثینہ شعبان نے کہا ہے کہ مغرب نے شام اور اس کے عوام پر ہرطرح کی جنگ مسلط کی تاہم وہ ملت شام کی آگاہی پر تسلط حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
شام کے صدر بشار اسد کی مشیر بثینہ شعبان نے اتوار کو زور دے کر کہا کہ شام کے خلاف جنگ کے حقائق سامنے آنے کے بعد مغربی دنیا سے بھی بڑی تعداد میں جنگ کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔
بثینہ شعبان نے کہا کہ شام کی فوج اور اس کے اتحادیوں نے اس وقت جب چند سال پہلے مسلح دہشتگرد گروہ شام کے بہت سے شہروں پر قبضہ کرنے والے تھے ، جنگ کا نقشہ بدل کررکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم شام کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا باب کھلتے دیکھ رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ چاہے جو بھی قیمت چکانی ہو اور جتنا بھی وقت لگے ، ہم شام کا چپہ چپہ واپس لے کر رہیں گے۔
شام کا بحران دوہزار گیارہ میں سعودی عرب ، امریکہ اوراس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کے وسیع حملوں سے شروع ہوا تھا ۔ شام میں بحران کھڑا کرنے کا مقصد علاقے کے توازن کو صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنا تھا۔ شام کی فوج نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مشاورتی مدد اور روس کی حمایت سے اس ملک میں داعش کی بساط لپیٹ دی اور دیگر دہشتگرد گروہوں کا بھی جلد خاتمہ ہونے والا ہے۔