طالبان بین الافغان مذاکرات کی میز پر
افغانستان کی عبوری طالبان انتظامیہ نے ملک کی مشکلات کے حل کے لیے صوبائی معززین سے رجوع کیا ہے ۔ اس دوران ننگرہار میں ہوائی اڈے کو ملکی اور غیر ملکی پروازوں کے لئے بھی کھول دیا گیا ہے۔
عبوری طالبان انتظامیہ کے نائب سربراہ برائے سیاسی امور مولوی عبدالکبیر نے ملک کے بڑے صوبوں، ننگرہار، لغمان، پروان اور کاپیسا کے معززین اور عمائدین سے ملاقات کی اور اقتصادی مشکلات سمیت مختلف مسائل کے حل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
مولوی عبدالکبیر نے عمائدین کے ساتھ ملاقات کے بعد مذکورہ صوبوں کے متعلقہ طالبان عہدیداروں کو ضروری احکامات بھی جاری کیے۔
دوسری جانب خوراک وزراعت کے عالمی ادارے فاؤ نے اپنی تازہ رپورٹ میں، افغانستان کی صورتحال کو انتہائی بحرانی قرار دیتے ہوئے ایک سو دس ملین ڈالر کی فوری امداد کی اپیل کی ہے۔ فاؤ کا کہنا ہے کہ افغان کسانوں کی ضرورت اور معاونت کے لیے اسے فوری طور پر ایک سو دس ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔
اس سے پہلے بچوں کے عالمی ادارے یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ تقریبا چودہ ملین افغان بچوں کو اس وقت شدید غذائی قلت اور بھوک کا سامنا ہے۔ افغانستان کے عوام اور عبوری طالبان انتظامیہ ہمسایہ ملکوں، علاقائی ممالک اور بین الاقوامی اداروں اور خاص طور سے اقوام متحدہ سے مدد اور حمایت کی اپیل کر رہی ہے۔
درایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے افغانستان کے عوام کے لیے بھیجی جانے والی تیرھویں امدادی کھیپ ننگرہار پہنچ گئی ہے۔ صوبائی حکومت کے پریس ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے ارسال کی جانے والی انسانی امداد کا حامل جہاز ننگرہار کے ایئر پورٹ پر پہنچ گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ امدادی سامان مرنے والوں کے اہل خانہ اور زخمیوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ادھر صوبہ ننگرہار کے پولیس کمانڈر ندا محمد ندیم نے صوبائی صدر مقام جلال آباد میں متعین ایرانی کونسلر جنرل مجید صادق دولت آبادی سے ملاقات کی ہے۔
دوسری جانب طالبان حکومت کے صوبائی پولیس چیف نے کہا ہے کہ ننگر ہار کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ملکی اور غیر ملکی پروازوں کی آمد و رفت کے لیے پوری طرح کھول دیا گیا ہے۔ مولوی ندا محمد ندیم کا کہنا تھا کہ فلائٹ سیکورٹی کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں گئے ہیں اور اس حوالے سے پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ انہو ں نے کہا کہ ایئر پورٹ پر کام کرنے والے عملے کے تمام افراد اپنی ملازمتوں پر واپس آگئے ہیں اور معمول کی سرگرمیاں پوری طرح بحال ہوگئی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی فوجی افغانستان پر بیس سالہ ناجائز قبضے کے دوران، ننگرہار کے ہوائی اڈے کو استعمال کرتے رہے ہیں۔