Nov ۲۷, ۲۰۲۱ ۲۲:۳۴ Asia/Tehran
  • حزب اللہ اور حماس کے خلاف آسٹریلیا اور برطانیہ کا فیصلہ، در اصل امریکی فیصلہ ہے

ایک لبنانی چینل نے حزب اللہ اور حماس کے خلاف آسٹریلیا اور برطانیہ کے فیصلوں کو امریکی فیصلہ قرار دیا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لبنانی چینل المیادین نے اپنے ایک نوٹ میں موجودہ وقت میں دو مغربی ممالک کی جانب سے حزب اللہ لبنان اور فلسطین کی تحریک حماس کو دہشت گرد قرار دینے کے مسئلے کا جائزہ لیا اور اس فیصلے کو امریکی فیصلہ قرار دیا۔

آسٹریلیا کی وزیر داخلہ کارن اینڈروز نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ اُن کے ملک نے لبنان کی تنظیم کو دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے جبکہ برطانیہ نے بھی اسی طرح کا قدم اٹھاتے ہوئے فلسطین کی تحریک حماس کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔

آسٹریلیا اور برطانیہ کے اس فیصلے کا صیہونی وزیر اعظم نفتالی بینت اور وزیر خارجہ یائیر لاپید سمیت صیہونی حکومت کے اعلی عہدیداروں نے پرجوش استقبال کیا۔ 

قابل ذکر ہے کہ حزب اللہ، لبنان میں ایک فلاحی، سماجی، ثقافتی، سیاسی اور استقامتی تنظیم ہے جسے عوام میں خاصی محبوبیت حاصل ہے اور حال ہی میں اُس نے ملک کو مغربی ممالک منجملہ امریکہ کے ایجاد کردہ ایندھن کے بحران سے نجات دلانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

اس سے پہلے آسٹریلیا کے اس بیان پر حزب اللہ لبنان نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت کے کہنے پر کینمبرا حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد صیہونی دہشتگردی، قتل اور تباہی پر مبنی اس کی پالیسیوں کے سلسلے کو جاری رکھنا ہے۔

آسٹریلیا کے اس فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فلسطین کی اسلامی استقامتی تنظیم جہاد اسلامی نے بھی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے حزب اللہ سے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

یمن کی تحریک انصار اللہ نے بھی ایک بیان جاری کر کے کہا کہ حزب اللہِ لبنان کے سلسلے میں آسٹریلیا کا یہ فیصلہ غاصب صیہونی حکومت کی مکمل حمایت کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

 

ٹیگس