امریکی دہشتگردوں نے شام میں عوام کے قتل عام کا اعتراف کیا
امریکی انٹیلیجنس کے سابق اور موجودہ عہدے داروں نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے داعش کے خلاف جنگ کے بہانے شام میں عام شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے ایک نہایت خفیہ فوجی دستے نے گذشتہ پانچ برس کے دوران شام پر دسیوں ہزار بم اور میزائل فائر کئے ہیں جس کے نتیجے میں بے شمار عام شہریوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
اس رپورٹ کےمطابق امریکی خفیہ ادارے اور اس ملک کی فوج کے بعض موجودہ اور سابق حکام نے بتایا ہے کہ نالن انویل نامی خفیہ فوجی دستہ، دوہزار چودہ سے دوہزار انیس تک شام میں موجود رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جن لوگوں نے اس خفیہ فوجی دستے کے ساتھ کام کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ فوجی دستہ عام شہریوں کی مدد کے لئے مقررہ قوانین کو نظرانداز کرتا تھا جس کے باعث کھیتوں میں کام کرنے والے کسان، سڑکوں پر چلنے پھرنے والے بچے، گھربار چھوڑ کر بھاگنے والے پناہ گزیں اور دیہی باشندے مارے جاتے تھے۔
پنٹاگون کے ایک سابق مشیر لیری لوئیس نے جو امریکی فضائیہ کے انٹیلجنس افسر رہ چکے ہیں اور شام میں امریکی فوجی دستے کے لئے کام کرتے تھے, انکشاف کیا ہے کہ یہ فوجی دستہ جو اکثر عام شہریوں کو نقصان پہنچاتا تھا، شام میں موجود خطرناک ترین فوجی دستہ تھا، اس امریکی خفیہ فوجی دستے نے دوہزار سترہ میں پانچ سو کیلو وزنی بم ایک عمارت پر گرایا تھا جس میں پناہ گزیں دسیوں عام شہری مارے گئے تھے۔
روزنامہ نیویارک ٹائمز نے اس سے پہلے ایک رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ امریکی فوج نے شام میں دوہزار انیس میں ایک فضائی حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں چونسٹھ سے زیادہ خواتین اور بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں شام میں موجود امریکی دہشتگردوں کے خلاف شامی عوام کی نفرت و ناراضگی میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے اور گزشتہ چند ماہ کے دوران شام کے مختلف علاقوں میں عوام نے اپنے علاقے میں گشت کر رہے امریکی دہشتگردوں کا راستہ روک کر انہیں الٹے پاؤں واپس جانے پر مجبور کر دیا ہے۔