عراقی عوام نے شہید قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس سے تجدید عہد کیا
ہزاروں عراقی عوام جمعہ کے روز سڑکوں پر نکل آئے اور شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس سے تجدید عہد کرتے ہوئے اپنے ملک کی عدلیہ سے انتخابی نتائج کی صاف اور شفاف طریقے سے پیروی کرنےکا مطالبہ کیا۔
موازین نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے خلاف احتجاج کی کال دینے والی کمیٹی نے انتخابات کے نتائج کی مخالفت اور شہدائے استقامت جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کے ساتھ تجدید عہد کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا. اس بیان میں کہا گیا ہے کہ پرامن مظاہرین نے ہفتوں تک رات و دن تکلیفیں اور پریشانیاں اٹھائیں اور دکھ درد برداشت کرنے کے بعد آج ایک بار پھر حق کی بازیابی اور سازشی عناصر اور بدعنوانوں کا جو ہماری نسلوں کا مستقل یرغمال بنانا چاہتے تھے ، راستہ بند کرنے کی راہ میں قربانی دینے والوں کے پاکیزہ خون کے ساتھ تجدید عہد کرتے ہیں اور سڑکوں پر اترے ہیں.
عراقی انتخابات کے نتائج پر احتجاج اور دھرنے کی کال دینے والی کمیٹی نے عدلیہ کو مخاطب کرتے ہوئے بھی ایک بیان جاری کیا اور اس میں زور دے کر کہا کہ کتائب حزب اللہ کے شہداء کے ایام شہادت میں ہم عراقی عدلیہ کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ہمیں آپ سے توقع ہے اور ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ دباؤ کے سامنے نہ جھکیں اور مظلوموں کا سہارا اور ظالموں و دھاندلی کرنے والوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں ۔
عراق کے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات دس اکتوبر کو ہوئے تھے ۔ انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد بعض سیاسی گروہوں نے انتخابی نتائج پر احتجاج کیا تھا اور دھاندلی کا الزام لگایا تھا ۔ ان احتجاج اور مظاہروں کے بعد عراق کے الیکشن کمیشن نے کچھ علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع کی تھی اور اس کے بعد حتمی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان نتائج کی حتمی توثیق و تائید عراقی سپریم کورٹ کرے گی۔
درایں اثنا نوری المالکی کے زیرقیادت عراق کے حکومت قانون الائنس نے ذی قار اور نجف اشرف صوبوں کے گورنروں کے استعفے کو انتخابی نتائج پر احتجاج کرنے والے گروہوں کے خلاف دباؤ ڈالنے کے لئے ایک سیاسی چال قرار دیا ہے۔ حکومت قانون اتحاد کے رکن اور عراق کے حالیہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے ایک امیدوار محمد الزیادی نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ گورنروں کا استعفی انتخابات کے نتائج پر احتجاج کرنے والی پارٹیوں کے خلاف دباؤ ڈالنے کا ذریعہ ہے اور اس طرح کا دباؤ عراق میں جمہوری عمل میں رکاوٹیں کھڑی کرنے یا اسے ختم کرنے کا ہتھکنڈہ شمار نہیں ہوتا ۔
دوسری جانب عمار حکیم نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے تمام گروہوں سے کہا ہے کہ وہ ایک قابل قبول حکومتی پروگرام پر اتفاق کرلیں اور حکومت سازی کریں اور عوام سے کھل کر کہیں کہ وہ حکومت میں شامل ہورہے ہیں تاکہ دوسرے فریق جو اس پروگرام کے حامی نہیں ہیں وہ اپوزیشن میں شامل ہوں یا سیاسی میدان سے باہر نکل جائیں ۔ عراق کی الحکمہ پارٹی کے رہنما نے زور دے کر کہا کہ یہ پروگرام عراقی عوام کے درمیان اتفاق نظر کا باعث ہوسکتا ہے اور اس کی بنیاد پر دو ہفتوں کے اندر حکومت تشکیل دی جا سکتی ہے۔
دریں اثنا، عراق کی وفاقی عدالت 26 دسمبر کو پارلیمانی انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں اپنا فیصلہ سنانے والی ہے۔