شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی آخری گفتگو کیا تھی؟
شہید قاسم اور انکے جگری دوست شہید ابو مہدی المہندس میں آخری بار کیا باتیں ہوئیں؟ اس کا انکشاف عراق کی العہد ویب سائٹ نے کیا ہے۔
عراق کی العہد ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ شہید ابو مہدی المہندس جس شب شہید ہوئے، اُس شب وہ بیمار تھے اور انکی حالت اچھی نہیں تھی، مگر پھر بھی وہ مُصِر تھے کہ اپنے جگری دوست جنرل قاسم سلیمانی کے استقبال کو ایئرپورٹ جائیں گے۔
العہد ویب سائٹ نے شہید جنرل قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کے بارے میں سلسلہ وار داستانیں پاڈکاسٹ کی شکل میں نشر کی ہیں۔ اُسی سلسلے کی ایک قسط میں اُس نے شبِ شہادت دونوں شہیدوں کے مابین ہونے والی آخری گفتگو سے پردہ اٹھایا ہے۔
العہد کے مطابق دونوں شہیدوں نے شہادت سے پانچ روز قبل ایک دوسرے سے ملاقات کی تھی۔ جس شب امریکی دہشتگردوں نے محاذِ استقامت کے ان دو عظیم کمانڈروں کو شہید کیا، اُس شب ابو مہدی بیمار تھے اور خود کو اس قابل نہیں دیکھ رہے تھے کہ جنرل قاسم کے استقبال کو ایئرپورٹ جائیں۔ اسی لئے انہوں نے جنرل قاسم سلیمانی سے رابطہ کر کے ان سے کہا کہ انکی حالت اچھی نہیں ہے اور اگر ممکن ہو تو وہ اپنے سفر کو کچھ دن کے لئے ٹال دیں تاکہ وہ طبیعت ٹھیک ہو جانے کے بعد انکے استقبال کو ایئرپورٹ تک جا سکیں۔
شہید جنرل سلیمانی نے بھی شہید ابو مہدی سے کہا کہ انہیں ایئرپورٹ آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور وہ اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو ایئرپورٹ بھیج دیں۔
مگر شہید ابو مہدی نے کہا کہ نہیں، اگر آپ آنا ہی چاہتے ہیں، تو میں ہی آپ کو ریسیو کرنے کے لئے ایئرپورٹ آؤں گا۔
العہد ویب سائٹ نے مزید لکھا ہے کہ شہید ابو مہدی المہندس کبھی شہید قاسم سلیمانی سے جدا نہیں ہوتے تھے اور انکی عادت یہ تھی کہ جب کبھی شہید قاسم سلیمانی عراق کا سفر کرتے تو خود ہی انکے استقبال کو جاتے اور ہمیشہ ان کے ساتھ رہتے تھے اور واپسی کے وقت بھی انہیں رخصت کرنے کے لئے فلائٹ تک جایا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی اسی عادت کے مطابق شبِ شہادت بھی عمل کیا اور خود ہی شہید قاسلم سلیمانی کے استقبال کو بغداد ایئرپورٹ پہنچے تاکہ اس بار ہمیشہ کے لئے انکے ہمراہ ہو جائیں۔
ایک بار شہید ابو مہدی سے ایک انٹرویو میں یہ پوچھا گیا کہ وہ کون سی شخصیت ہے جسے دیکھ کر انہیں سکون ملتا ہے، ان کا جواب تھا کہ: ’’قاسم سلیمانی‘‘۔