Jan ۰۱, ۲۰۲۲ ۲۱:۳۲ Asia/Tehran
  • سعودی عرب، جمال خاشقجی کے قاتلوں کا عیش و عشرت

برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی رپورٹ میں سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کا بہیمانہ قتل کرنے والی ٹیم کے کچھ ارکان کی عیش و عشرت بھری زندگی پر روشنی ڈالی ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کا قتل کرنے والی اسکواڈ کے رکن سعودی عرب میں فل پروف سیکورٹی والے ایک کامپلیکس میں عیش و عشرت بھری زندگی بسر کر رہے ہيں۔

برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ جمال خاشقجی کے تین قاتل شہر ریاض میں اس کامپلیکس کے عالی شان مکانوں میں رہتے ہیں جن کی نگرانی خفیہ ایجنسی کے افراد کرتے ہيں۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ٹیم کے افراد اور ان کے اہل خانہ کو کسی سے بھی ملاقات کی اجازت نہيں ہے اور یہ لوگ سیون اسٹار ہوٹل کی طرح اس مذکورہ کامپلیکس میں زندگی بسر کر رہے ہيں جس میں اسٹیڈیم اور آفس بھی ہے۔

 گارڈین نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ قاتل ٹیم میں پوسٹ مارٹم شعبے کے ماہر صلاح الطبیقی کو جنہوں نے جمال خاشقجی کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کئے تھے، کامپلیکس کے اندر دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح مصطفی المدنی کو بھی دیکھا گیا ہے جو جمال خاشقجی کا حلیہ بنائے ہوئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قاتل ٹیم کا سربراہ منصور ابا حسین بھی اسی کامپلیکس میں 2019 اور 2020 کے درمیان دیکھا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران عینی شاہدین نے سیکورٹی اہلکاروں، اہل خانہ، نوکر چاکروں اور باغبانوں سے ان افراد کی ملاقات کے مناظر دیکھے ہیں۔

واضح رہے کہ 2 اکتوبر 2018 کو سعودی حکومت کے ایک ناقد اور سعودی صحافی جمال خاشقجی ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔ ابتدا میں سعودی حکام نے جمال خاشقجی کے وہاں نہ ہونے کے بارے میں بات کہی لیکن بعد میں دباؤ میں آکر سعودی حکومت نے قبول کیا کہ خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا۔  

بتایا جاتا ہے کہ امریکہ کے نیشنل انٹیلیجنس شعبے کے ڈائریکٹر نے ایک غیر خفیہ رپورٹ پیش کی جس سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تھے۔

ٹیگس