امریکی سفارتکار کا بیان، شام اور عراق سے نہیں نکلیں گے فوجی
امریکا کے سابق سفارتکار کا کہنا ہے کہ واشنگٹن شام اور عراق سے نہیں نکلے گا۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام میں امریکا کے سابق سفیر کا خیال ہے کہ امریکی فوجی مغربی ایشیا کے علاقے سے نہيں نکلیں گے اور اس بارے میں جو تجزیہ دوسری باتیں بیان کرتے ہيں وہ سطحی تجزیے ہیں۔
شام میں امریکا کے سابق سفیر رابرٹ فورڈ کا خیال ہے کہ واشنگٹن، عراق اور شام سے نکلنے کا ارادہ ہی نہیں رکھتا بلکہ وہ اپنے فوجیوں کی تعداد بڑھانا چاہتا ہے۔
رابرٹ فورڈ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی سے امریکا کے انخلاء کی امید، سطحی پیشنگوئی ہے۔
انہوں نے سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار الشرق الاوسط میں اپنے مقالے میں لکھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے گزشتہ نومبر کے مہینے میں ہی پوری دنیا میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا جائزہ لیا تھا اور وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ چین، سب سے بڑا اسٹراٹیجک چیلنج بن گیا ہے لیکن مشرق وسطی میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی میں کوئی تبدیلی واقع نہيں ہوگی۔
مقالہ نگار لکھتے ہيں کہ سب سے پہلے تو امریکا خلیج فارس اور کویت، بحرین، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں واقع اپنی چھاونیوں کی حفاظت کرے گا، جبکہ امریکی، اردن میں موفق السلطی ایئربیس کی توسیع کی کوشش کر رہے ہيں، اسی کے ساتھ امریکی بحریہ خلیج فارس اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں آپریشنز انجام دے رہے ہيں۔
شام میں امریکا کے سابق سفیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ جون کے مہینے میں شام اور خلیج فارس کے علاقے میں امریکا کے تقریبا 40 ہزار فوجی موجود تھے۔