بغداد میں امریکی سفارت خانے پر راکٹ سے حملہ، حفاظت کے لئے قائم چھاونی نشانہ بنی
بغداد میں امریکی سفارت خانے پر ایک بار پھر راکٹوں سے حملہ ہوا ہے۔
بغداد کے سب سے محفوظ سمجھے جانے والے گرین زون علاقے میں واقع امریکی سفارت خانے پر یہ حملہ ہوا۔
ٹیلیگرام چینل صابرین نیوز کے مطابق، بغداد میں امریکی سفارت خانے کی تیسری چھاونی التوحیدیہ پر جمعرات کے روز 2 راکٹوں سے حملہ ہوا۔ اس حملے کے بعد سفارتخانے کے سبھی دروازے بند کر دیئے گئے۔ کچھ ذرائع نے 3 راکٹوں سے حملے کی رپورٹ دی ہے۔
بعض عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان راکٹ حملوں کا ہدف امریکی سفارتخانے میں واقع تیسری چھاونی التوحیدیہ تھی۔ حملے کے بعد سفارت کے چاروں طرف سکورٹی انتظامات بڑھا دیئے گئے۔
حملے کی ویڈیو فوٹیج میں امریکی فوج کا سی آر اے ام نامی ڈیفنس سسٹم فائر ہونے والے راکٹ سے مقابلہ کرتا نظر آیا۔
عراق میں امریکی سفارتخانہ شاید پہلا ایسا سفارتخانہ ہے جس پر میزبان ملک کے عوام اور استقامتی گروہوں کی جانب سے سب سے زیادہ حملے کئے جاتے ہیں اور یہ خود خطے بالخصوص عراق میں امریکی پالیسیوں کی ناکامی اور اس کے سلسلے میں پائی جانے والی نفرت کا منھ بولتا ثبوت ہے۔
رپورٹ ملنے تک عراق کے کسی بھی استقامتی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری نہیں لی تھی اور نہ ہی حملے میں امریکی سفارت خانے کو ہونے والے ممکنہ جانی و مالی نقصان کی سطح بھی واضح نہیں سکی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ بغداد-واشنگٹن معاہدے کے تحت امریکی فورسز کو سنہ 2021 کے آخر تک عراق سے نکلنا تھا لیکن وائٹ ہاؤس نے امریکی دہشتگردوں کے فوجی مشن کو اپنے خیال میں مشاورتی مشن میں تبدیل کر کے عراق میں انکے باقی رہنے کا بندوبست کر دیا ہے۔
ایسے حالات میں عراق کے عوام بالخصوص استقامتی تنظیموں نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں امریکہ کی ہر قسم کی موجودگی کو ناجائز قبضے کے مترادف سمجھتے ہیں اور وہ اس ناجائز قبضے کو ختم کراکے ہی دم لیں گے۔