ترکی بھی غیر ملکی موجودگی سے ناراض عراقی عوام کے نشانے پر، ترک چھاؤنی پر پھر حملہ ہوا
گزشتہ دو روز کے دوران عراق میں غیر قانونی طور پر موجود ترک فوج کی چھاونی پر دوسرا حملہ ہوا ہے۔
عراقی ذارئع کے مطابق، ملک کے شمال مشرقی علاقے پر قابض ترکی کی ایک چھاونی پر راکٹ حملہ ہوا۔
اسپوتنیک نیوز کے مطابق، عراقی سکورٹی فورسز کے ایک آگاہ ذریعے نے اتوار کو بتایا کہ موصل میں ترک فوج کی زلیکان فوجی چھاونی پر مسلسل دوسرے دن راکٹ حملہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق شمالی مشرقی عراق میں ترکی کی چھاونی پر تین راکٹ لگے جس کا جواب ترک فوج نے توپخانے سے دیا۔
کہا جا رہا ہے کہ راکٹ حملے میں کوئی ترک فوجی زخمی نہیں ہوا۔
اس سے پہلے سنیچر کو زلیکان چھاونی پر کیٹیوشا راکٹ کا حملہ ہوا تھا۔ زلیکان چھاونی میں ترک فوج کی موجودگی بغداد-انقرہ کے مابین متنازعہ موضوع ہے۔
ترکی پی کے کے سے نمٹنے کے دعوے کے ساتھ برسوں سے شمالی عراق میں اس ملک کی ارضی سالمیت اور اسکے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ پی کے کے گزشتہ 35 برس سے انقرہ حکومت کے خلاف برسر پیکار ہے۔ ترکی، امریکہ اور یوروپی یونین، پی کے کے کو دہشتگرد گروہ مانتے ہیں۔
ترکی نے گزشتہ اپریل میں شمالی عراق میں پی کے کے، کے خلاف مہم کے بہانے کئی فوجی کارروائیاں شروع کیں اور وہ صوبے نینوا کے سنجار علاقے پر حملے کی بات کرنے لگا جس پر عراق کی سیاسی پارٹیوں اور عسکری حلقوں نے سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔