امریکہ نے اپنے دہشتگرد فوجیوں کے قافلے کا رخ عراق کی جانب موڑ دیا
مختلف قسم کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس امریکی دہشتگرد فوجیوں کا ایک قافلہ شام سے عراق میں داخل ہوا ہے۔
سانا کی رپورٹ کے مطابق، فوجی ٹرکوں، ٹینکوں اور توپوں سمیت مختلف قسم کے ہتھیاروں سے لیس امریکی دہشتگرد فوجیوں کا ایک قافلہ جو 42 گاڑیوں پر مشتمل ہے، ہفتہ کے روز شام کی غیر قانونی گذر گاہ الولید سے عراق کے شمالی علاقے میں داخل ہوا ہے۔
اس سے قبل عراق کے عسکری امور کے تجزیہ نگار نے کہا تھا کہ عراق اور شام کی سرحد میں قائم «التنف» اور «الحسکه» اڈوں میں امریکی فوجیوں کی موجودگی در اصل ایک دہشتگردانہ منصوبے کا حصہ ہے اور وہ ان علاقوں سے شام اور عراق کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
غاصب امریکی فوج کا دعوی ہے کہ وہ عالمی اتحاد کے دائرے میں دہشت گردوں کے خلاف برسر پیکار ہے جبکہ وہ، کرد ڈیموکریٹک فورس کے ساتھ تعاون کر کے تیل کی لوٹ مار کرنے کی غرض سے شام کے تیل سے مالامال علاقوں پر قبضہ کر رہی ہے اور اسی غرض سے گزشتہ چند ماہ کے دوران جنگی ساز و سامان سے لدے ہزاروں امریکی فوجی ٹرک، شام کے تیل سے مالامال علاقوں میں پہنچائے گئے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی غیر قانونی فوجی موجودگی، ایسی حالت میں جاری ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت کے آغاز میں ہی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ امریکہ ہی شام میں مختلف دہشت گرد گروہ منجملہ داعش کے قیام کا باعث بنا ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے امریکی حکومت کو جرمن نازی حکومت کی مانند قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ، شام کا تیل چوری کر رہا ہے۔