عراق میں امریکہ سے ہرجانہ لینے کی فائل دوبارہ کھولنے کا مطالبہ
عراق کے ایک رکن پارلیمنٹ نے امریکہ سے ہرجانہ لینے کا کیس دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بصرہ سے رکن پارلمنٹ ضرغام المالکی نے عراقی وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا کہ ملک کے خلاف امریکہ سے جنگی ہرجانہ لینے کا کیس پھر سے شروع کرے۔
سنہ 2003 امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحوں کی موجودگی کے بہانے اس ملک پر جڑھائی کی، لیکن بعد میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ امریکہ کے عراق پر حملے کے وقت اس ملک میں عام تباہی پھیلانے والے اسلحے تھے ہی نہیں۔
عراق کے خلاف امریکی جنگ میں مارے جانے والوں کے صحیح اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن کچھ رپورٹوں میں کم سے کم 10 لاکھ عراقیوں کے مارے جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
ضرغام المالکی نے کہا کہ امریکہ نے عراق پر قبضہ کیا اور اسے بری طرح تباہ کیا، جسکے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ شہید ہوئے، اس لئے عراقی وزارت خارجہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے امریکہ سے ہرجانہ لینے کا کیس کھولے۔
بصرہ کے ایم پی نے کہا جنگ یا ناجائز قبضے کا ہرجانہ لینے کی درخواست ہر ملک کا حق ہے، جس طرح عراق اور کویت کے تعلق سے یہ مطالبہ عمل میں آیا اور اس کا نتیجہ بھی ظاہر ہوا، اسی طرح آج واشنگٹن سے ہرجانہ لینے کی باری ہے۔
ضرغام المالکی نے کہا خود امریکیوں کے اعتراف کے مطابق، عراق کو بہت زیادہ نقصان پہونچا ہے اور امریکی دہشتگردوں نے نہایت وحشیانہ اقدامات کئے ہیں۔