شام اور عراق کی سرحد پر استقامت کے خلاف امریکا کا بڑا منصوبہ
عراق کے ایک سینئر تجزیہ نگار نے دہشت گردی سے مقابلے کے بہانے شام کی سرحد پر سرحدی دیوار بنانے کے بغداد کے قدم کا اصل مقصد کا انکشاف کیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین مارچ کو عراق کے نائب چیف آف آرمی اسٹاف نے اطلاع دی تھی کہ بغداد، شام سے لگنے والی مشترکہ سرحد پر سرحدی دیوار بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جنرل قیس المحمداوی نے کہا تھا کہ بغداد، شام سے ملنے والی مغربی سرحدی پٹی پر ایک سرحدی دیوار بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی واع سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ سرحدی کمانڈ نے دو سال سے اب تک سرحدی سیکورٹی کو پورا کرنے خاص طور پر شام سے لگی مغربی سرحد پر بہت ہی اہم اقدامات انجام دیئے ہیں۔
عراقی تجزیہ نگار ماہر عبد جودہ نے المعلومہ ویب سائٹ سے گفتگو میں عراق اور شام کے درمیان سرحدی دیوار بنانے کے اسباب کا انکشاف کیا اور کہا کہ اس فیصلے کے پیچھے ایک بڑا منصوبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور علاقائی ممالک، شام کے ساتھ لگنے والی سرحد پر دیوار بنا کر ایک بڑے منصوبے پر کام کر رہے ہیں تاکہ مزاحمت اور الحشد الشعبی کے لئے سرحدی علاقے پر خاص طور پر اس ملک کی سرزمین کی حفاظت کے لئے شام، عراق اور اردن کے مثلث کو بند کر سکیں۔
عراقی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے علاقائی اتحادیوں کو پتہ ہے کہ عراق کی مرکزی حکومت کے پاس شام سے ملنے والی سرحد پر دیوار بنانے کے لئے بجٹ نہیں ہے لیکن وہ دہشت گردوں کی دراندازی کو روکنے کے بہانے کے لئے اس کی مدد کریں گے۔
عراقی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ترکی جیسے عراق کے ہمسایہ ممالک عراق کے اندر 100 سے 120 کلومیٹر تک پہنچ چکے ہیں اور اس نے براہ راست عراق کی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کر لیا، اس کے علاوہ دہشت گرد کہیں سے بھی در اندازی کر سکتے ہیں کیوں شام کی سرحد سے لگے سرحدی علاقوں میں ہی سیکورٹی دیوار بنائی جا رہی ہے؟