اقوام متحدہ کے مشن کی افغانستان میں ایک سال کے لئے مدت میں توسیع
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں عالمی ادارے کے مشن کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کر دی لیکن روس نے قرار داد کو طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد نئی حقیقتوں سے لاعلم قرار دیتے ہوئے قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ لینے سے پرہیز کیا۔
روس چاہتا تھا کہ 15 رکنی کونسل 'ڈی فیکٹو حکام' کا حوالہ دے اور اقوام متحدہ کی ملک میں موجودگی کے لیے ان کی منظوری کی ضرورت ہے، قرارداد 14 ووٹوں کے ساتھ منظور ہوئی جس میں متعلقہ حکام کا حوالہ دیا گیا تھا اور اس میں میزبان ملک کی رضا مندی کا ذکر نہیں ہے۔
روس کی جانب سے سالانہ ووٹنگ سے گریز اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ یوکرین پر حملے کے بعد ماسکو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔
روس کے اقوام متحدہ میں سفیر نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ اقوام متحدہ کا افغانستان میں امداد کا مشن اقوام متحدہ کا مشن امپاسبل بن جائے گا، اصل حکمرانوں کی حمایت مشن کو مؤثر طریقے سے اپنے مینڈیٹ کو پورا کرنے اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی اجازت دے گی۔
ناروے کی اقوام متحدہ کی سفیر مونا جول کا کہنا تھا کہ ناروے کی جانب سے تیار کردہ قرارداد اقوام متحدہ کے مشن کو "اپنے مینڈیٹ کے تمام پہلوؤں پر تمام متعلقہ اداکاروں کے ساتھ مشغول ہونے کا ایک ٹھوس مینڈیٹ" فراہم کرتی ہے، قرارداد کے تحت متعلقہ حکام میں طالبان بھی شامل ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ لیکن اس قرارداد کا مطلب کسی بھی طرح سے یہ نہیں ہے کہ اقوام متحدہ نے طالبان حکومت کو تسلیم کرلیا ہے۔
اقوام متحدہ کا یہ مشن 20 سال قبل افغانستان میں امن اور استحکام کے حصول کی کوششوں کی حمایت کے لیے اس وقت قائم کیا گیا تھا جب 2001 کے اواخر میں امریکی حمایت یافتہ افغان فورسز نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو حوالے کرنے سے انکار کرنے پر طالبان حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔