شامی صدر کا دورہ متحدہ عرب امارات، مخالفین پر فتح کا اعلان
شام کے صدر بشار اسد نے گیارہ سال کے بعد پہلی بار ایک عرب ملک کا سرکاری دورہ کیا ہے۔
شام کے صدر کا دورہ متحدہ عرب امارات اس ملک کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زائد آل نہیان کے دورہ دمشق کے چند ماہ بعد انجام پایا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زائد آل نہیان نے گزشتہ سال نومبر میں دمشق کا دورہ کرکے صدر بشار اسد سے ملاقات کی تھی۔
عبداللہ بن زائد آل نہیان نے اس ملاقات میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کی نمائندگی کرتے ہوئے، شام کے صدر بشار اسد کو ابوظہبی کا دورہ کرنے کی باضابطہ دعوت دی تھی۔صدر بشار اسد نے اپنے دورہ ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد آل مکتوم سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔ شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے اس ملاقات میں، دونوں ملکوں کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کے تناظر میں صدر بشار اسد اور ان کے ہمراہ وفد کے دورہ متحدہ عرب امارات کا خیر مقدم اور پورے شام میں امن و سلامتی کے قیام کی امید ظاہر کی۔
دونوں رہنماؤں نے اس ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی شعبے اور خاص طور سے سرمایہ کاری کے میدان میں باہمی تعلقات کے فروغ کی راہوں کا جائزہ لیا۔
شام کے صدر بشار اسد نے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زائد آل نہیان سے بھی ملاقات اور گفتگو کی ہے۔ شام کے صدر بشار اسد کا دورہ متحدہ عرب امارات کئی لحاظ سے اہم اور قابل غور ہے۔ ان کے اس دورے سے شام میں حکومت کی تبدیلی کے لیے کی جانے والی عسکری اور سیاسی کوششوں کی ناکامی اور شکست کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور خلیج فارس تعاون کونسل کے پانچ دیگر رکن ممالک نے فروری دو ہزار بارہ میں شام سے اپنے اپنے سفیروں کو واپس بلالیا تھا۔ متحدہ عرب امارات نے پچھلے ایک عشرے کے دوران صدر بشار اسد کی قیادت والی شامی حکومت کو سرنگوں کرنے کے لیے بھاری رقم بھی خرچ کی۔ ان تمام باتوں کے باوجود اب متحدہ عرب امارات ہی وہ پہلا ملک ہے جو گیارہ سال کے بعد شام کے صدر بشار اسد کی میزبانی کر رہا ہے اور ولی عہد محمد بن زائد آل نہیان، شام کے صدر کی حیثیت سے بشار اسد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں صدر بشار اسد کا دورہ متحدہ عرب امارات شام میں ان کی حکومت کو جائز اور قانونی طور پر تسلیم کیے جانے کے بھی مترداف ہے۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ صدر بشار اسد اپنے ملک میں خانہ جنگی کی آغاز کی گیارہویں برسی کے موقع پر متحدہ عرب امارات کا دورہ کر رہے ہیں جو اس پیغام کا حامل ہے کہ شام کے صدر اپنے مخالفین کے سامنے اپنی فتح کا اعلان کر رہے ہیں۔
شامی صدر کے دورہ متحدہ عرب امارات سے امریکہ کو سب سے زیادہ تکلیف پہنچی ہے اور امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بقول ان کے ، صدر بشار اسد کو قانونی جواز عطا کرنے کی کوششوں پر ہمیں افسوس ہے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات دہشت گردی کے خاتمے کے بعد والے شام میں اقتصادی لحاظ سے اپنے پیر مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے حامی ملک کی حیثیت سے خراب ہونے والی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔