محاصرہ ختم ہوئے بغیر قیام امن ممکن نہیں : یمن کی اعلی سیاسی کونسل
یمن کی اعلی سیاسی کونسل نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ محاصرہ ختم ہوئے بغیر قیام امن ممکن نہیں ہے۔
یمن کی اعلی سیاسی کونسل نے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں اس نے کہا ہے کہ یمن کی جانب سے 3 روزہ یکطرفہ جنگ بندی کا سعودی اتحاد کی جانب سے مثبت جواب نہ ملنے سے واضح ہو گیا ہے کہ یمن امن و صلح چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و صلح بر قرار نہ ہونے کی صورت میں یمن کی قیادت اور عوام اپنے قانونی حقوق کیلئے سیاسی اور فوجی اقدامات کرنے میں حق بہ جانب ہوں گے۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے بدھ کی رات واضح لفظوں میں کہا کہ ان کے ملک کا محاصرہ ختم ہوئے بغیر قیام امن ممکن نہیں ہوگا۔
یمن کے عوامی رہنما محمد البخیتی نے بھی اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ یمنی فوجیوں کی جانب سے جنگ بندی جاری رکھنے کا انحصار، سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے محاصرے کے خاتمے پرہے۔
دوسری جانب یمن کے فوجی حملوں کو روکنے کے جارح سعودی اتحاد کے دعؤوں کے کچھ ہی گھنٹے بعد، اس جارح اتحاد نے صوبہ صعدہ کو حملوں کا نشانہ بنایا اورگولہ باری کی۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں جارح اتحاد نے، جو گذشتہ سات برس سے یمن پر وحشیانہ بمباری کررہا ہے، منگل کو دعوی کیا تھا کہ وہ اپنے فوجی اقدامات کو یمن میں قیام امن اور ماہ رمضان کے پیش نظر بدھ کی صبح سے روک رہا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق صوبہ صعدہ کے سرحدی شہرشدا پر جارح سعودی اتحاد کے حملوں میں 5 یمنی شہری زخمی ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان جرائم اور حملوں سے یمن میں قیام امن کی کوششوں کی حمایت کے بارے میں سعودی اتحاد کے دعوؤں کا جھوٹا ہونا ثابت ہوگیا ہے۔
جارح سعودی اتحاد کی جانب سے یمن پر جارحیت ، ایسی حالت میں آٹھویں سال میں داخل ہوگئی ہے کہ اب تک اس جارحیت کا نتیجہ یمن کے بنیادی ڈھانچوں کی تباہی و بربادی اورعوام کی دربدری کے سوا کچھ نہیں نکلا ہے۔ اس جارحیت سے جارح سعودی اتحاد کا کوئی بھی مقصد پورا نہیں ہوا ہے جبکہ جارحیت اور اقتصادی محاصرہ، وسیع پیمانے پر ایک انسانی بحران پرمنتج ہوا ہے۔
سعودی عرب امریکہ، متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ممالک کی مدد سے 26 مارچ سنہ 2015 سے یمن پر جارحانہ فوجی حملوں کے ساتھ ہی اس ملک کا بری، بحری اور فضائی محاصرہ کئے ہوئے ہے۔
سعودی حملوں کے نتیجے میں اب تک لاکھوں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں، جبکہ چالیس لاکھ افراد بےگھر اور دربدرہوگئے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کے مکمل محاصرے کے باوجود اس ملک کی فوجی و دفاعی طاقت میں اضافہ ہوا ہے اور یمن کی افواج نے حالیہ برسوں میں ملک کے عوام کے دفاع کے ساتھ ہی جارح سعودی اتحاد پرکاری ضربیں لگائی ہیں۔