Apr ۰۲, ۲۰۲۲ ۱۶:۲۸ Asia/Tehran
  • عراق میں سیاسی تعطل بدستور جاری

عراق کے الفتح الائنس نے انتخابی نتائج میں ہونے والی دھاندلیوں کو ملک میں جاری سیاسی بحران کی اصل وجہ قرار دیا ہے۔ دولت قانون دھڑے نے بھی کہا ہے کہ عراق کی شیعہ سیاسی جماعتوں کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے بغیر ملک میں سیاسی استحکام ممکن نہیں ہے۔

عراق کے الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری نے انتخابی نتائج میں ہونے والی دھاندلی کو موجودہ سیاسی تعطل کی اصل وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا اتحاد اس تعطل کو دور کرنے کے لیے تیار ہے۔ہادی العامری نے کہا کہ عراق کے شیعہ عوام ملک میں جاری سیاسی تعطل کو دور کرنے کے لیے پوری طرح آمادہ ہیں اور شیعہ مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کی غرض سے ایک بڑے سیاسی اتحاد کے قیام کو روکنا ممکن نہیں ہے۔

ہادی العامری نے ملک کی اکثریتی شیعہ آبادی کے حقوق کے تحفظ کی غرض سے غیر جانبدار سیاستدانوں پر مشتمل گرینڈ شیعہ الائنس کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیاسی تعطل کے خاتمے میں قوی امیدیں پیدا ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ گرینڈ شیعہ الائنس کابینہ کی تشکیل، نئے وزیر اعظم اور نئی حکومت کے قیام میں کامیاب ہوجائے گا اور پارلیمنٹ کی حمایت بھی اسے حاصل ہوجائے گی۔دوسری جانب دولت قانون پارٹی نے کہا ہے کہ الصدر اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے شیعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کو سیاسی میدان سے باہر کرنے کی کوشش حالات کو مزید پیچیدہ بنانے کا سبب بنے گی۔

دولت قانون پارٹی کے ایک سینیئر عہدیدار جاسم محمد جعفر نے کہا کہ موجودہ سیاسی تعطل ملک کو کرپشن اور بدانتظامی کی سمت لے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ کوآرڈینیشن کمیٹی میں شامل جماعتوں کے پاس اس وقت پارلیمنٹ میں واضح اکثریت موجود ہے اور ہم سیاسی تعطل کو دور کرنے کی غرض سے الصدر پارٹی سمیت دیگر تمام سیاسی دھڑوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

الصدر پارٹی کے سربراہ مقتدی الصدر کے اس اعلان کے بعد کہ ان کی جماعت شیعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے ساتھ حکومت سازی نہیں کرے گی، بدھ کے روز نئے عراقی صدر کے انتخاب کے لیے ہونے والا پارلیمنٹ کا تیسرا اجلاس بھی کورم پورا نہ ہونے کے سبب ناکام ہوگیا۔

بعدازاں مقتدی الصدر نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اگر دیگر پارلیمانی دھڑے اور پارٹیاں ہمیں چھوڑ کے اکثریتی قومی حکومت بناسکتی ہیں تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔ شیعہ کوآرڈینیشن کمیٹی میں شامل جماعتوں نے مقتدی الصدر کی اس تجویز کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

عراق اکتوبر دو ہزار اکیس میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد سے سیاسی بحران سے دوچار ہے اور کوئی سیاسی جماعت حکومت سازی میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔

ٹیگس