اقوام متحدہ صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کو رکوائے : حماس
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ مقبوضہ علاقوں میں غاصب صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کو رکوانے کے سلسلے میں اپنے فرائض پر عمل کرے۔
فلسطین الیوم کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے مغربی ایشیا میں امن کے عمل میں اقوام متحدہ کے رابطہ کار ٹور وینسلینڈ سے ٹیلیفون پر فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں گفتگو کی۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ مسجد الاقصی پر صیہونی جارحیت بند اور خاص طور سے رمضان المبارک میں فلسطینیوں کو مسجد میں جانے کی بندش ختم کرانے سے متعلق اپنا کردار ادا کرے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں کے دوران سن 1948 کے مقبوضہ علاقوں میں آباد فلسطینیوں کی ابتر صورت حال کے بارے میں اقوام متحدہ کو ایک خصوصی رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں فلسطینیوں کی حالت زار پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
غاصب صیہونی حکومت نے فلسطینی علاقوں پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے بعد ان علاقوں میں آباد فلسطینیوں کے ساتھ نسلی امتیاز کا رویہ اختیار کر رکھا ہے اور وہ اس سلسلے میں عالمی برادری کی خاموشی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیت المقدس کو یہودیوں کا شہر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
غاصب صیہونی حکومت نے حالیہ دنوں کے دوران اور خاص طور سے ماہ مبارک رمضان شروع ہونے کے بعد سے اپنے غیر انسانی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فلسطینیوں کو وسیع پیمانے پر گرفتار کیا ہے اور وہ ان فلسطینیوں کی زمین جائداد پر غاصبانہ قبضہ کررہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جارحانہ کاروائیوں کی بنا پر بعض علاقوں میں فلسطینیوں اور غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں میں جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
دریں اثنا بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطین کے مزاحمتی گروہ غاصب صیہونی حکومت کی جارحیتوں کا مقابلہ کرنے اور ترکی بہ ترکی جواب دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔
فلسطینی ذرائع کے حوالے سے اعلان کیا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے اگر بیت المقدس اور غرب اردن کے علاقوں میں رمضان المبارک میں کوئی حماقت کی تو فلسطینی گروہ مقابلہ کرنے کے لئے مکمل آمادہ ہیں۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق صیہونی فوجی کمانڈر کی جانب سے غزہ سے ملنے والے علاقوں میں صیہونی فوجیوں کی بھاری تعداد میں تعیناتی اور آئرن ڈوم دفاعی سسٹم کا فعال کیا جانا فلسطینی گروہوں کی جوابی کاروائیوں سے لاحق صیہونی حکومت کے خوف و ہراس کی نشاندہی کرتا ہے۔
ان ذرائع نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ غاصب صیہونی فوجیوں کے عزائم فلسطینی گروہوں کے مقابلے میں بالکل پسپا ہو چکے ہیں اور فلسطینی گروہوں کا مقابلہ کرنے کی ان کی توانائی ختم ہو چکی ہے کہا ہے کہ اس لئے ان علاقوں میں کوئی جنگ یا لڑائی غاصب صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں صرف فلسطینی عوام کے قتل عام کا باعث بن سکتی ہے۔
سیاسی نقطہ نظر سے بھی کسی اور جنگ میں صیہونی حکومت کا کود پڑنا اس کے وجود کو ختم کر سکتا ہے اس لئے کہ یہ غاصب حکومت ایسے ہی اپنے زوال کے خطرے سے دوچار ہے اور وہ صرف اپنی بقا کے لئے ہر قسم کا جارحانہ اقدام عمل میں لانے کے لئے تیار رہتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت کی جارحیتوں کے ردعمل میں فلسطینی گروہوں کی جانب سے دیئے جانے والے انتباہات کے بعد غاصب صیہونیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور صیہونی حکومت نے فلسطینی گروہوں کی جوابی کاروائیوں سے خائف ہو کر اپنا آئرن ڈوم سسٹم مکمل طور پر فعال کر دیا ہے۔