جنین پر صیہونی فوجیوں کا ایک بار پھر حملہ
صیہونی حکومت کے فوجیوں نے گذشتہ دنوں کی طرح آج ایک بار پھر جنین پر حملہ کرکے کئی فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجیوں نے اتوار کی صبح مسلسل دوسرے دن شہر جنین پر حملہ کیا جو مشرقی جنین میں فلسطینی نوجوانوں کے ساتھ ان کی جھڑپ پرمنتج ہوا۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی فوجیوں نے جنین پر یلغار کرکے آٹھ فلسطینیوں کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ صیہونی فوجیوں نے سنیچر کو بھی غرب اردن کے شمالی مغرب میں جنین کیمپ پر حملہ کیا تھا اس حملے میں ایک فلسطینی شہید اور تیرہ دیگرزخمی ہوئے تھے۔
شہر نابلس سے بھی رپورٹیں مل رہی ہیں کہ بیت المقدس پر قابض غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے نابلس کیمپ پر دھاوا بول دیا ہے اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دی ہیں۔
صیہونی حکومت نے اسی کے ساتھ فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کے خوف سے جنین میں انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں کے فلسطینی باشندوں کی رفت و آمد ممنوع قراردے دی ہے۔
عرب اڑتالیس نیوزویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکام نے اعلان کیا ہے کہ انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں کے فلسطینیوں کی جنین میں ہرطرح کی رفت و آمد پر پابندی ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیرجنگ بنی گانتس نے یہ فیصلہ جنین کیمپ پر صیہونی فوجیوں کے حملے بڑھنے اورسیکورٹی کشیدگی پیدا ہونے کے بعد منعقد ہونے والے سیکورٹی اجلاس کے بعد کیا ہے۔ اس فیصلے کی بنیاد پر تمام فلسطینی تاجروں پر بھی انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں سے رفت و آمد پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ صیہونی حکومت کے اس فیصلے کے نتیجے میں پانچ ہزارفلسطینی خاندان جنین اور مقبوضہ علاقوں میں رہائش پذیر اپنے رشتے داروں سے ملاقات سے محروم ہوجائیں گے۔
درایں اثنا جہاد اسلامی فلسطین کے ایک سینئررہنما شیخ بسام السعدی نے صیہونیوں کی نئی سازش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنین کیمپ اور فلسطینی عوام کو نشانہ بنانے کے لئے غاصب صیہونی حکومت کے پاس ایک طویل مدتی پروگرام موجود ہے۔
السعدی نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام جب تک عزت و آزادی حاصل نہیں کرلیں گے اس وقت تک غاصب صیہونی حکومت کا مقابلہ جاری رکھیں گے۔
فلسطینی استقامتی گروہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم پربارہا خبردار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ مسلح مزاحمت ہی واحد آپشن ہے جوصیہونی حکومت کو فلسطینی شہریوں کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری رکھنے سے باز رکھ سکتی ہے۔