صیہونیوں کی جارحیت میں ایک اور فلسطینی کی شہادت
غرب اردن کے شہر جنین میں غاصب صیہونی فوجیوں کی جارحیت جاری ہے اور انہوں نے ایک اور فلسطینی کو گرفتار کرلیا ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے باخبر طبی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ غرب اردن کے شہر جنین کے مشرقی علاقے میں سترہ سالہ فلسطینی نوجوان، جو اتوار کی رات صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں زخمی ہوا تھا، پیر کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
اس فلسطینی نوجوان کو صیہونی فوجیوں نے جنین کے صنعتی علاقے میں گولی ماری تھی جو اس کے پہلو میں لگی تھی۔ مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں صیہونی فوجیوں کی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
صیہونی فوجیوں نے صرف اتوار کے روز تین فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے اتوار کے روز غرب اردن کے مختلف علاقوں منجملہ جنین، نابلس، طولکرم اور اریحا کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس میں چار فلسطینی شہید ہوئے جن میں بیت اللحم کے اکیس سالہ محمد علی غنیم، الخلیل کے چوبیس سالہ مہا کاظم عوض الزعتری اور سینتالیس سالہ غادہ ابراہیم سباتین جو چھے بچوں کی ماں تھیں شامل ہیں۔ دریں اثنا فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ غرب اردن کے تمام علاقوں میں غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کے مقابلے میں انتقامی کارروائی کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک حماس نے جنین کے جیالوں کو مدد پہنچانے کا تہیہ کیا ہے۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ ضیا حمارشہ، رعد حازم جیسے نوجوانوں کی جانب سے انجام پانے والی کارروائیاں غرب اردن کے تمام فلسطینی نوجوانوں کے لئے الہام بخش قرار پانی چاہئیں۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ استقامتی کارروائیاں ایک قومی و دینی فریضے کی حیثیت رکھتی ہیں، اور جو بھی ہتھیار اٹھا سکتا ہے اسے چاہئے کہ ایک نیا مورچہ قائم کرے، کہا کہ اس قسم کی کارروائیاں غاصب صیہونیوں کے جرائم کا حقیقی جواب ہیں اور ایسی کارروائیاں ہی ایسی طاقت بھی ہیں جو صیہونیوں کے مقابلے میں دفاعی توانائی کی حامل ہیں۔
واضح رہے کہ ماہ مبارک رمضان شروع ہوتے ہی غاصب صیہونی حکومت نے فلسطینیوں پر اپنی جارحیتوں سے دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے اور اس میں شدت بھی آگئی ہے جس کی بنا پر فلسطینیوں کی دفاعی و استقامتی کارروائیاں بھی تیز ہوگئی ہیں اور فلسطینیوں کی جانب سے شہادت پسندانہ کارروائیوں کا عزم اور بھی زیادہ مضبوط ہوا ہے۔