صیہونی دہشتگردی کا سلسلہ جاری، ایک اور فلسطینی شہید
فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں غاصب صیہونی فوجیوں کی دہشتگردی جاری ہے اور انہوں نے بیت لحم کے علاقے میں ایک اور فلسطینی کو فائرنگ کرکے شہید کردیا ہے۔
فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق بیت لحم کے حوسان علاقے میں قدس کی غاصب صیہونی فوجیوں کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں ایک اور فلسطینی نوجوان شہید ہو گیا۔

اس واقعہ کے بعد فلسطینی نوجوانوں نے اسرائیلی فوجیوں پر رام اللہ میں پتھراؤ کیا۔ صیہونی فوجیوں نے رام اللہ کے شمال مشرقی علاقے سلواد کے کیمپ پر حملہ کر کے مقبوضہ قدس میں عید "فصح" کے موقع پر کارروائی کرنے کے بے بنیاد الزام کے تحت 6 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔
صیہونی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سلواد کے علاقے میں اسرائیل نے سخت حفاظتی اقدامات کئے ہیں۔
ماہ مبارک رمضان شروع ہوتے ہی غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے غرب اردن کے مختلف علاقوں منجملہ جنین، نابلس، طولکرم اور اریحا کو اپنی دہشتگردی کا نشانہ بنایا اور فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس میں چار فلسطینی شہید ہوئے جن میں بیت اللحم کے اکیس سالہ محمد علی غنیم، الخلیل کے چوبیس سالہ مہا کاظم عوض الزعتری اور سینتالیس سالہ غادہ ابراہیم سباتین جو چھے بچوں کی ماں تھیں، شامل ہیں۔
دریں اثنا فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ غرب اردن کے تمام علاقوں میں غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں کے مقابلے میں انتقامی کارروائی کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک حماس نے جنین کے جیالوں کو مدد پہنچانے کا تہیہ کیا ہے۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ ضیا حمارشہ، رعد حازم جیسے نوجوانوں کی جانب سے انجام پانے والی شہادت پسندانہ کارروائیوں سے غرب اردن کے تمام فلسطینی نوجوانوں کو ایک خاص جذبہ ملا ہے۔
فوزی برہوم نے کہا کہ استقامتی کارروائیاں ایک قومی و دینی فریضے کی حیثیت رکھتی ہیں، اور جو بھی ہتھیار اٹھا سکتا ہے اسے چاہئے کہ ایک نیا مورچہ قائم کرے۔ حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ اس قسم کی کارروائیاں غاصب صیہونیوں کے جرائم کا حقیقی جواب ہیں اور ایسی کارروائیاں ہی صیہونیوں کے مقابلے میں دفاعی توانائی کی حامل ہیں۔
واضح رہے کہ ماہ مبارک رمضان شروع ہوتے ہی خودساختہ صیہونی حکومت نے فلسطینیوں پر اپنے ظلم و جبر سے دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے اور اس میں شدت بھی آگئی ہے جس کی بنا پر فلسطینیوں کی دفاعی و استقامتی کارروائیاں بھی تیز ہو گئی ہیں اور ساتھ ہی فلسطینیوں میں شہادت پسندانہ کارروائیوں کے رجحان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔