طالبان کو پاکستان سے تعلقات میں بہتری کی امید
افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے سربراہ نے پاکستان میں شہباز شریف کی حکومت میں دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کی امید ظاہر کی ہے
افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے سربراہ ملا محمد حسن آخوند نے پاکستان کے نئے وزیر اعظم شہباز شریف کے نام اپنے ایک پیغام میں اس انتخاب کو ایک اچھا اور گرانقدر قدم قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ اب دونوں ملکوں کے اختلافات ختم اور تعلقات میں فروغ آئے گا.
افغانستان و پاکستان کی سرحدوں پر حالیہ بدامنی نے دونوں ملکوں کے درمیان نیا سفارتی تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ افغانستان کے بعض سرحدی علاقوں پر پاکستانی فضائیہ کی بمباری اور ساتھ ہی افغانستان کے اندر پاکستانی فوج کے اڈوں پر حملوں میں اضافے پر طالبان کے شدید ردعمل کے بعد اسلام آباد میں افغانستان کے ناظم الامور اور کابل میں پاکستان کے سفیر کو دونوں ملکوں کی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا.
طالبان نے افغانستان کے سابقہ حکام کی مانند اعلان کیا ہے کہ انہیں ڈیورنڈ لائن منظور نہیں اور پاکستان کی سرحدی چیک پوسٹیں ہٹائی جانی چاہئیں۔ اٹھارہ سو ترانوے میں ڈیورنڈ لائن برطانوی سامراج نے معین کی تھی جسے افغانستان نے کبھی بھی سرکاری سرحد کے طور پر تسلیم نہیں کیا اور سلسلے میں حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان کئی بار جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں۔