شیعہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے افغان شخصیات کی اپیل
افغانستان کی شہری و سیاسی شخصیات نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے افغانستان کے شیعہ ہزارہ مسلمانون کو تحفظ فراہم کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
افغانستان کی شیعہ مسلمان برادری حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد ٹارگٹیڈ دہشت گردانہ حملوں کی بھینٹ چڑھی ہے۔ صرف گزشتہ چند روز کے دوران ان حملوں میں دسیوں بے گناہوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
مبصرین نے ان حملوں کا مقصد افغانستان کے مسلمانوں اور یہاں تک کہ دیگر ملکوں کے مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنا قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں بیالیس اہم سماجی اورسیاسی افغان شخصیات نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش کے نام اپنے ایک مراسلے میں افغانستان میں ہزارہ شیعہ مسلمانوں کی حفاظت کے لئے ضروری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔
شفقنا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی ان شخصیات نے جن میں انسانی حقوق کے کارکن اور یونیورسٹی اساتذہ شامل ہیں، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام اپنے کھلے خط میں افغانستان میں ہزارہ برادری کے قتل عام اور ان کو دہشت گردانہ حملوں سے تحفظ فراہم کرنے جیسے مسائل کا جائزہ لینے کے لئے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔ اس خط پر دستخط کرنے والی شحصیات نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک قرارداد پاس کر کے افغانستان میں ہزارہ شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹیڈ دہشت گردانہ حملوں سے بچانے اور ان کا قتل عام روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئےجائیں ۔
خط تحریر کرنے والی شخصیات نے کہا ہے کہ افغانستان میں ہزارہ شیعہ مسلمانوں پر منظم منصوبہ بندی کے تحت کئے جانے والے دہشت گردانہ حملے اس بات کے متقاضی ہیں کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری اس صورتحال کا فوری نوٹس لے ۔ افغانستان کی ان شخصیات نے اگست دو ہزار اکیس میں افغانستان میں طالبان کی حکومت بننے کے بعد سے ہزارہ شیعہ مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کو نسل کشی سے تعبیر کیا اور اس سلسلے میں تحقیقات اور مجرم عناصر کو قرار واقعی سزا دیئے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔
اس خط میں انسانی حقوق کے خصوصی رپورٹر کی جانب سے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں اور انجام پانے والے جرائم کی رپورٹ تیار کئے جانے اور مصدقہ دستاویزات کے ساتھ اسے منظرعام پر لائے جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں اکیس اپریل کو شیعہ مسلمانوں کی مسجد پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں سو سے زائد نمازی شہید و زخمی ہوئے جبکہ اس سے تین روز قبل مغربی کابل میں شیعہ آبادی کے علاقے میں ایک اسکول کے سامنے ہونے والے تین دہشت گردانہ بم دھماکوں میں ستّر سے زائد افراد شہید و زخمی ہوئے تھے۔