طالبان نے امریکی دعوی مسترد کر دیا
طالبان نے افغانستان میں داعش کی سرگرمیاں بڑھنے پر مبنی امریکی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کسی بھی گروہ کو کسی اور ملک میں بدامنی پھیلانے کے لئے افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
امریکہ کے جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل مارک میلی نے امریکی سینیٹ میں دعوی کیا ہے کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی پورے علاقے کے لئے خطرناک ہے ۔ انھوں نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے اور خطرہ محسوس کئے جانے پر اس گروہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان میں داعش کی تقویت پر مبنی امریکی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں اب تک داعش کے بہت سے ٹھکانے تباہ کئے جا چکے ہیں اور داعش کے کچھ ہی عناصر باقی بچے ہیں جو کچھ کرنے کی توانائی نہیں رکھتے۔
طالبان کے ترجمان نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں تمام دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری داعش دہشت گرد گروہ نے ہی قبول کی ہے ۔
واضح رہے کہ رمضان المبارک میں افغان دارالحکومت کابل سمیت مختلف علاقوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں سیکڑوں بے گناہ افغان شہری شہید اور زخمی ہوئے ۔ ان میں زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی ۔