May ۱۲, ۲۰۲۲ ۱۵:۲۰ Asia/Tehran
  • خاتون صحافی کی شہادت پر عالمی ردعمل کا سلسلہ جاری

اقوام متحدہ نے صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں الجزیرہ کی خاتون رپورٹر کی شہادت کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اورصیہونیت مخالف تنظیم بی ڈی ایس نے اس جرم کے ذمہ داروں کو سزا دیئےجانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

صیہونیت مخالفت تنظیم بی ڈی ایس کے جاری کردہ بیان میں اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیوں کو خاتون صحافی شیرین ابوعاقلہ کے قتل کی اصل وجہ قرار دیتے ہوئے اس قتل کے محرکین کو سزا دیئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے بھی صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں الجزیرہ کی رپورٹر شیرین ابوعاقلہ کی شہادت کے واقعے کی مکمل تحقیقات کرائے جانے کی اپیل کی ہے۔

نیویارک میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے فرحان حق کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے خواہاں ہیں اور نتائج کے منتظر رہیں گے۔

 دوسری جانب اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر نے صیہونی حکومت کو شیرین ابوعاقلہ کے شہادت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس بارے میں غاصب اسرائیلی حکام کی جانب سے انجام پانے والی تحقیقات کے نتائج کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے۔

 فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ شہید ابوعاقلہ کے قتل کے ذمہ داروں کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات اور اس کے نتائج کو کیسے تسلیم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے اسرائیلی تحقیقات کو ناقابل اعتبار اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے معتبر عالمی اداروں کے ذریعے تحقیقات کرائےجانے کا مطالبہ کیا۔

ادھر انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میشل بیشلے نے صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں خاتون صحافی کے قتل کو وحشتناک قرار دیا ہے۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں انکا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی آپریشن کی کوریج کے دوران شیرین ابوعاقلہ کے قتل نے ہم پروحشت طاری کردی ہے۔

اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر نے کہا کہ ہم اس واقعے کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کرانے اوراس میں ملوث عناصر کو سزا دیئے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

درایں اثنا اسرائیلی اخبار اھاآرتص نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے چلائی جانے والی گولی ہی ابوعاقلہ کی موت کا سبب بنی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اب تک کی تحقیقات سے نشاندھی ہوتی ہے کہ اسرائیلی فوج کے خفیہ دستے کے ایک اہلکار نے ایک سو یا ڈیڑھ سو میٹرکے فاصلے سے اس مقام پر کم سے کم دس گولیاں فائر کی جہاں ابوعاقلہ اپنی ٹیم کے ساتھ کھڑی تھیں۔

 واضح رہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے بدھ کے روز مغربی کنارے کی فلسطینی بستی جنین پر حملہ کردیا تھا جس کے دوران خاتون صحافی شیرین ابوعاقلہ شہید ہوگئی تھیں ۔ اس حملے میں ان کے معاون صحافی علی السمودی زخمی ہوگئے تھے۔

واقعے کی فوٹیج میں واضح دکھائی دے رہا ہے کہ جس وقت شیریں ابوعاقلہ کو صیہونی فوجیوں نے گولیاں ماریں اس وقت وہ مخصوص پریس جیکٹ پہنے ہوئے تھیں۔ جس سے ظاہرہوتاہے کہ انہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے۔

ٹیگس