نئی کالونیوں کی تعمیر کا صیہونی فیصلہ راہ حل میں بہت بڑی رکاوٹ ہے: یورپ
یورپ نے مقبوضہ غرب اردن میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کے اقدام کی مذمت کی ہے۔
کئی یورپی ملکوں منجملہ فرانس اور جرمنی نے غرب اردن کے یہودی نشین قصبوں میں 4000 سے زیادہ نئے مکانات کی تعمیر کے لائسنس جاری کرنے پر مبنی اسرائیل کے فیصلے پر تشویش ظاہر کی ہے۔
رویٹرز کے مطابق، اسرائیل کی پلاننگ کمیٹی نے جمعرات کو 4427 نئے مکانات کی تعمیر پر اتفاق کیا ہے۔
جرمنی، فرانس، بیلجیئم، ڈنمارک، اسپین، فنلینڈ، یونان، آیرلینڈ، اٹلی، لگزمبرگ، مالٹا، ناروے، نیدرلینڈ اور پولینڈ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے نئے مکانات کی تعمیر دو مستقل ملک کی تشکیل پر مبنی راہ حل کے عملی ہونے میں ایک اور رکاوٹ ہے، یہ راہ حل اس وقت اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔
یورپی ملکوں نے یاددہانی کرائي کہ غرب اردن میں بستیوں کی تعمیر، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ تعمیر منصفانہ، جامع و مستحکم صلح کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔
قابل ذکر ہے کہ سلامتی کونسل نے 23 دسمبر سنہ 2016 کو قرارداد 2334 منظور کی جس میں صیہونی حکومت سے فلسطین میں کالونیوں کی تعمیر کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
صیہونی کالونیوں کی تعمیر کے خلاف سرگرم ایک تنظیم ’پیس ناو‘ نے کہا ہے صیہونی حکومت نے 2700 مکانات کی تعمیر کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے جبکہ مزید 1600 دیگر مکانات کی تعمیر پر بھی ابتدائی طور پر اتفاق ہو گیا ہے۔
یہ منصوبہ، جو بایڈن کے حکومت میں آنے کے وقت سے شروع ہونے والا سب سے بڑا منصوبہ ہے، جو پوری طرح بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔