شام میں شہدائے دفاع کے جلوس جنازہ پر حملہ
شام کے علاقوں الزہرا اور نبل میں شہدائے دفاع کے جلوس جنازہ پر ترکی سے وابستہ مسلح افواج نے حملہ کر دیا۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شام کے الزہرا اور نبل علاقے میں مقامی شہدائے دفاع کے جلوس جنازہ پر ترکی سے وابستہ فوجیوں کے راکٹ حملے میں ایک بچہ شہید اور ایک اور شخص زخمی ہوا ہے۔
شام کے بعض مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملہ تحریرالشام دہشت گرد گروہ کے عناصر نے کیا ہے۔ یاد رہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ جبہت النصرہ نے اپنا نام تبدیل کرکے تحریر الشام رکھ لیا ہے۔ اسی طرح مسلح افراد نے الزہرا اور نبل کے درمیان راستے میں شامی فوجیوں کی ایک بس کو حملے کا نشانہ بنایا جس میں بارہ شامی فوجی شہید اور چودہ دیگر زخمی ہو گئے۔
ان فوجیوں کو صوبے حلب کے مغربی علاقے میں واقع عین جارہ میں فوجیوں کی لڑائی کے مقام پر منتقلی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔
الزہرا اور نبل شام کے ایسے دو شیعہ مسلمان آبادی کے علاقے ہیں جو شہر حلب کے شمال مغرب میں بیس کلو میٹر اور ترکی کی سرحد سے صرف پچیس کلومیٹر کے فاصلے پر نیز حلب اور ترکی کے بین الاقوامی راستے کے مضافات میں واقع ہیں ۔
یہ علاقے سن دو ہزار تیرہ سے دو ہزار سولہ کے دوران دہشت گرد گروہوں کے محاصرے میں رہے ہیں ۔ ان علاقوں کے عوام نے جن میں مرد، عورتیں بچے بوڑھےاور جوان سبھی شامل رہے تمام تر مسائل و مشکلات کے باوجود نہیات بہادری سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور انہیں آبادی میں داخل ہونے نہیں دیا یہاں تک کہ شامی فوج اور عوامی رضا کار فورس جیش الشعبی کے ذریعے یہ علاقے آزاد کرا لئے گئے۔
دوسری جانب شامی عوام نے صوبے الحسکہ کے قامشلی شہر میں امریکی فوجی قافلے کو روک دیا اور وہاں سے اسے گذرنے نہیں دیا۔
امریکی فوجی اور ان سے وابستہ دہشت گرد عناصر ایک عرصے سے شمالی اور مشرقی شام میں غیر قانونی طور پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں اور ان علاقوں میں تیل کی دولت اور شام کی قومی ثروت کی لوٹ مار کر رہے ہیں اور شامی عوام کے خلاف جارحیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے دہشت گرد فوجیوں کا یہ قافلہ پانچ گاڑیوں پر مشتمل تھا جسے شامی شہریوں نے روک دیا اور عوامی استقامت کی بدولت امریکی فوجی قافلہ ان علاقوں سے دوری اختیار کرنے پر مجبور ہو گیا۔
یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے کہ شامی شہریوں اور عوام نے امریکی دہشت گرد فوجی قافلے کو روکا اور اسے واپس جانے پر مجبور کیا ہے۔
الحسکہ میں امریکی فوجیوں اور ان کی زیرحمایت کرد ڈیموکریٹک فورس کے زیر قبضہ علاقوں میں شامی عوام احتجاج اور مظاہرے کرتے رہے ہیں اور وہ شام کے ان علاقوں میں امریکی فوجیوں اور کرد فورس اور دہشت گرد عناصر کی موجودگی کے خلاف ہیں اور ان کے انخلا کے خواہاں ہیں ۔
شام کی حکومت نے بھی بارہا کہا ہے کہ مشرقی اور شمالی شام میں امریکی فوجیوں اور ان سے وابستہ عناصر کی موجودگی کا مقصد شام کے تیل کی لوٹ مار اور قومی ثروت کو تباہ و برباد کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے جبکہ امریکی فوجیوں اور ان سے وابستہ عناصر کی یہ موجودگی غیر قانونی ہے۔