سابق حکام سے تعلقات پر طالبان کی ہندوستان پر نکتہ چینی
طالبان حکومت نے افغانستان کے سابق حکام سے تعلقات رکھنے پر ہندوستان پر نکتہ چینی کی ہے۔
ہندوستان کی دا پرنٹ نیوز ایجنسی کے مطابق دوحہ میں تعینات طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ اور ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ہندوستان کو افغانستان کے ساتھ دوطرفہ قومی مفادات کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے چاہئیں اور اسی تناظر میں اُسے سابق صدر اشرف غنی کی حکومت سے اپنا ناتہ توڑ لینا چاہئے۔
دا پرنٹ سے بات چیت کرتے ہوئے سہیل شاہین نے کہا کہ ہندوستان کو افغان عوام کے ساتھ گہرے رابطوں کی بحالی کی فکر ہونی چاہئے اور اس کے لئے اُسے کابل میں اپنا سفارتخانہ کھول دینا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان حکومت ہندوستان کے سفارتکاروں کو لازمی سکیورٹی فراہم کرنے کی پابند ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کو کابل کے ساتھ قومی اور دوطرفہ مفادات کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے چاہئیں اور اُسے سابق حکومت سے اپنے رشتے منقطع کر دینے چاہئیں۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوحہ معاہدے کے تحت ہم کسی کو کسی کے خلاف اپنے سرزمین سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ ہم اپنے ملک میں غیرملکیوں کی کہی باتوں کو بنیاد نہیں بناتے اور ابتدا سے ہی ہمارا مقصد یہ تھا کہ ہمارا ملک آزاد ہو اور خود افغان عوام کی حمایت سے ایک حکومت کا قیام عمل میں آئے۔