Jun ۱۰, ۲۰۲۲ ۱۸:۲۹ Asia/Tehran
  • شیرین ابو عاقلہ کا قتل جنگی جرم ہے: اقوام متحدہ

فلسطین میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے زور دے کر کہا ہے کہ الجزیرہ کی رپورٹر شیرین ابوعاقلہ کا قتل جنگی جرم ہے۔

الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر فرانچسکا البانیزی نے فلسطین میں انسانی حقوق کے بارے میں کہا کہ شیریں ابوعاقلہ کا قتل ایک جنگی جرم ہے اور اس کی بھرپور اور آزادانہ تحقیقات ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں اقوام متحدہ کی پہلی رپورٹر ہوں جس نے اس موضوع اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جارحیتوں پر بات کی کہ جنہیں اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے اور یہ بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی شمار ہوتی ہے۔
ابوعاقلہ کو جو انیس سو ستانوے سے الجزیرہ ٹی وی چینل میں کام کررہی تھیں، جنین پر اپنی جارحیت کی رپورٹنگ کے وقت صیہونی دہشتگردوں نے ایسے عالم میں براہ راست گولی مار کر شہید کر دیا تھا کو وہ پریس جیکٹ پہنے ہوئے تھیں۔
دنیا کے بہت سے ممالک اور عالمی اداروں و تنظیموں نے ابوعاقلہ کے قتل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صیہونیوں کے اس جرم کی مذمت کی اور اس وحشیانہ اقدام کی تحقیقات کرانے اور صیہونی حکومت کو جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس درمیان صیہونی انتہا پسندوں نے مشرقی قلقیلیا پرحملہ کیا ہے۔ فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق صیہونی انتہا پسندوں نے جمعے کو مشرقی قلقیلیا کے عزبہ الطبیب دیہات پر حملہ کیا۔ مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ صیہونی انتہا پسندوں کی جارحیت کے بعد عزبہ الطبیب دیہات کے فلسطینیوں اور صیہونی انتہا پسندوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
عزبہ دیہات، تقریبا ہر روز باوردی صیہونی دہشتگردوں اور غاصب و انتہا پسند آبادکاروں کے حملوں اور جارحیتوں کا نشانہ بنتا ہے یہاں تک کہ صیہونی انتہا پسند رات کے وقت بھی صیہونی فوجیوں کی پشتپناہی میں اس دیہات پر حملہ کرتے ہیں اور فلسطینی نوجوان اس کا جواب دیتے ہیں۔
شہر جنین کے دیہات رمانہ پر بھی غاصب صیہونی دہشتگردوں نے آگ کے گولے فائر کئے جس کے نتیجے میں زیتون کے سیکڑوں درخت جل کر راکھ ہوگئے۔
غرب اردن کے شہر بالخصوص جنین،  ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے ہی صیہونی حکومت اور صیہونی آبادکاروں کے شدید ترین حملوں کی زد پر ہے اور اب تک دسیوں کی تعداد میں فلسطینی شہری صیہونی دہشتگردوں کی گولیوں کا نشانہ بن کر شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔

ٹیگس