افغانستان میں 8 داعشی دہشت گردوں کی ہلاکت
افغانستان میں طالبان نے ملک کے شمالی علاقے میں آٹھ داعشی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا جبکہ افغانستان کے مختلف صوبوں مین متعدد بم دھماکے اور بارودی سرنگوں کے دھماکے بھی ہوئے ہیں۔
کابل سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان نے شمالی علاقے میں آٹھ داعشی دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا ایسی حالت میں دعوی کیا ہے کہ گذشتہ چند مہینوں کے دوران افغانستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے خونریز بم دھماکوں کی ذمہ داری داعش دہشت گردوں نے ہی قبول کی ہے۔
پندرہ اگست دو ہزار اکیس کو طالبان نے افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ داعش دہشت گرد گروہ افغانستان کے لئے خطرہ نہیں ہے۔
دوسری جانب فارس خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ افغانستان کی طالبان انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ شمالی افغانستان کے شہر طالقان میں داعش کے خلاف خصوصی آپریشن شروع کیا گیا ہے جس میں آٹھ داعشی دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک سرغنہ بھی شامل ہے۔
شمالی افغانستان میں تاجیکستان کی سرحد کے قریب داعش دہشت گرد گروہ کی سرگرمیاں تیز ہوئی ہیں جبکہ افغانستان کے مختلف دیگر علاقوں میں یہ گروہ خود کو منظم کرنے اور مضبوط بنانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
دریں اثنا داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف طالبان کے خصوصی آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی افغانستان کے مختلف صوبوں منجملہ قندوز، بدخشاں اور کنڑ میں بم اور بارودی سرنگوں کے دھماکے ہوئے ہیں۔
یہ دھماکے ایسی حالت میں ہوئے ہیں کہ اس سے قبل افغانستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری داعش دہشت گرد گروہ نے قبول کی تھی جن میں سینکڑوں کی تعداد میں عام شہری مارے گئے تھے۔
شفقنا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شہر قندوز میں سڑک کنارے نصب بارودی سرنگ کے ہونے والے دھماکے میں چار عام شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ فیض آباد شہر میں ہونے والے بم دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ادھر کنڑ میں طالبان انتظامیہ کی ایک فوجی گاڑی کو دھماکے سے تباہ کر دیا گیا ۔
ابھی تک کسی نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم اس قسم کے بم دھماکوں کی ذمہ داری داعش دہشت گرد گروہ کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے۔ اس سے قبل ہفتے کو دارالحکومت کابل کے بارہویں سیکورٹی زون میں ہونے والے بم دھماکے میں کئی افراد جاں بحق و زخمی ہوئے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ اس بم دھماکے کی ذمہ داری بھی داعش دہشت گرد گروہ نے قبول کی ہے۔