Aug ۱۸, ۲۰۲۲ ۲۳:۵۶ Asia/Tehran
  • نئے انتخابات کی طرف عراق، سیاسی تعطل جاری

عراق میں سیاسی گروہوں اور اعلی عہدیداروں کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی موجودہ صورتحال اور سیاسی تعطل سے باہر نکلنے کی راہوں پر گفتگو کی گئی۔

سحر نیوز/ عالم اسلام : اجلاس میں ملک کے تینوں اہم اداروں اور سیاسی جماعتوں کے سربراہوں نے شرکت کی جبکہ صدر دھڑے نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اجلاس میں عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی، صدر برہم صالح، پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد حلبوسی اور اعلیٰ سیاست دانوں کے علاوہ عراق کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بھی شرکت کی۔

الجزیرہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ وہاں موجود فریق کا ایک وفد مقتدی صدر سے ملاقات کرے گا اور انہیں بحران کے حل کے لیے قومی مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے تیار کرے گا۔

قطر کی اس ویب سائٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شریک حکام اور رہنما اس بات پر متفق تھے کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے نئے انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔

عراقی میڈیا کا کہنا ہے کہ اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہمیں مذاکرات کے ذریعے بحران کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ قومی مفادات کو دیگر موضوعات پر ترجیح دی جائے۔

اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ جمہوریت میں دوبارہ انتخابات کرانا اور اس طرح بحران کا حل تلاش کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔

اجلاس میں شامل لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر دھڑے کو مذاکرات میں شامل کیا جائے تاکہ موجودہ بحران پر قابو پایا جا سکے۔

اجلاس میں شامل دھڑے بھی اس بات پر متفق نظر آئے کہ ہمیں میدان میں ایک دوسرے کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کرنا ہوگا۔

دوسری جانب مقتدی صدر کی پارٹی کے ایک اعلی رکن نے قومی مذاکرات کی شدید تنقید کی ہے۔

مقتدی صدر کے نزدیکی صالح محمد العراقی نے قومی مذاکرات کی مذمت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اس طرح کی گفتگو کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

عراق میں اکتوبر 2021 میں انتخابات ہوئے تھے لیکن اب تک حکومت سازی پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔

ٹیگس