بحرینی پروفیسر کی 400 دنوں سے بھوک ہڑتال، حالت تشویشناک
بحرینی یونیورسٹی کے پروفیسر عبد الجلیل السنکیس جو آل خلیفہ کی قید میں ہیں، ایک سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے کہ بھوک ہڑتال پر ہیں۔
بحرینی یونیورسٹی کے ٦۰ سالہ پروفیسر عبد الجلیل السنکیس کو آل خلیفہ کی نام نہاد عدالت نے صرف اس لئے عمر قید کی سزا سنا دی کہ وہ اپنے ہم وطن شیعوں کے خلاف آل خلیفہ حکومت کی پالیسیوں پر اعتراض کرتے تھے۔ پروفیسر عبد الجلیل پر آل خلیفہ حکومت سرنگوں کرنے اور بحرین میں اصلاحات کے مقصد سے ۲۰١١ کے ہوئے مظاہروں میں ملوث ہونے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کے پروفیسر اور سیاسی ایکٹیوسٹ نے ایک کتاب بھی لکھی جو آل خلیفہ کے جیلر کے ہاتھ لگی اور اس نے اُس کتاب کو بھی ضبط کر لیا۔
السنکیس نے اس اقدام پر احتجاج کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے اور جب سے اب تک 400 سے زائد دن گزر چکے ہیں۔
ایسے وقت میں کہ جب بحرینی حکام ان کی کتاب لوٹانے سے انکار کر رہے ہیں عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ١۵ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے آل خلیفہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بحرینی سیاسی قیدی عبد الجلیل السنکیس کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔
جیل میں السنکیس کی حالت تشویشناک ہونے کے متعلق خبریں سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی ان تنظیموں نے بحرین کے بادشاہ اور ولیعہد کو خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ السنکیس کو طبی سہولیات تک رسائی کے جائز اور مسلمہ حقوق اور اسی طرح ان پر جیل میں تشدد نہ ہونے کی ضمانت فراہم کی جائے۔