Aug ۲۷, ۲۰۲۲ ۱۷:۰۳ Asia/Tehran
  • عراق میں سیاسی بحران، پارلیمنٹ کی تحلیل کے خدشات

عراق میں پارلیمنٹ کی تحلیل اور ازسرنوع انتخابات کرائے جانے کے امکانات کے پیش نظر بعض سیاسی دھڑوں کی جانب سے پارلیمنٹ کا اجلاس بلائے جانے کے مطالبات شدت اختیار کرگئے ہیں۔

عراقی ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نوری المالکی کی قیادت والے سیاسی دھڑے دولت قانون کے سینیئر رہنما زھیر الجبلی نے کہا ہے کہ عالمی برادری غیر قانونی طریقے سے عراقی پارلیمنٹ تحلیل کیے جانےکے حق میں نہیں ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کسی مناسب اور محفوظ مقام پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلائے جانے کے حق میں ہیں۔ 
عراقی پارلیمنٹ کے ایک رکن رفیق الصالحی نے بھی کہا ہے کہ پارلیمانی دھڑے اور سیاسی جماعتیں آئندہ آنے والے دنوں میں پارلیمنٹ کا اجلاس بلائے جانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ ہم اس اقدام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ایسا کرنے کے لیے لازمی سیاسی حمایت پہلے سے موجود ہے۔ 
صباح الصالحی کا کہنا تھا کہ ملکی پارلیمنٹ عنقریب دوبارہ کام شروع کرے گی اور اس سلسلے میں پارلیمنٹ کے بورڈ آف گورنرز کو باضابطہ درخواست بھی دی جاچکی ہے جس پر ایک سو اسی ارکان نے دستخط کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک سو اسی ارکان کی جانب سے دی جانے والے درخواست کے بعد بورڈ آف گورنرز پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ 
واضح رہے کہ عراق کی الصدر تحریک نے ایک ماہ میں دوسری بار ملک کی سپریم کورٹ سے، پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور دوبارہ انتخابات کرائے جانے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ 
عراق کی وفاقی سپریم کورٹ نے اس سے پہلے پارلیمنٹ کی تحلیل سے متعلق درخواست پر کارروائی ملتوی کردی تھی تاہم اب تیس اگست کو سماعت کا اعلان کیا ہے۔ 
عراق میں عام انتخابات کو دس ماہ گزرجانے کے باوجود سیاسی جماعتیں اور پارلیمانی دھڑے صدر اور وزیراعظم کے انتخاب کے معاملے پر متفق نہیں ہوسکے ہیں۔
بغداد میں ہونے والے حالیہ مظاہروں اور سیاسی بدامنی کے بعد، ملک کو سیاسی تعطل سے نکالنے کے لیے نوتاسیس شدہ پارلیمنٹ کی تحلیل اور دوبارہ انتخابات کرائے جانے کا امکان قوی ہوتا جارہا ہے۔

ٹیگس