پارلیمنٹ کی تحلیل کے بارے میں عدالتی فیصلے کا انتظار ہے، عراق کی شیعہ جماعتوں کا بیان
عراق کی شیعہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے کوآرڈی نیشن کمیٹی نے پارلیمنٹ کی تحلیل کے بارے میں اپنے موقف کے اعلان کو عدالتی فیصلہ آنے تک موخر کردیا ہے۔ دوسری جانب نیشنل وزڈم پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم نے ملک میں ایک مضبوط اور منصف حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
عراق کی شیعہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے کوآرڈینشن کمیٹی کے رکن علی الفتلاوی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی تحلیل کے بارے میں عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد ہی ہم اپنے موقف کا اعلان کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم میانہ روی پر یقین رکھتے ہیں اور اس اتحاد کے بیشتر رہنماؤں کے بیانات سے اس بات کو بخوبی محسوس کیا جاسکتا ہے۔
الفتلاوی نے وزیراعظم مصطفی الکاظمی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص قاتل اور مقتول میں تمیز نہ کرسکے اسے ملک کی افواج کا کمانڈر انچیف ہونا زیب نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے اصل مشکل یہ ہے کہ کس طرح سے عراقیوں کے درمیان خون خرابے کو روکا جائے۔
یاد رہے کہ الصدر تحریک کے سربراہ مقتدی الصدر کی جانب سے سیاست سے کنارہ کشی کے اعلان کے محض چند گھنٹے بعد ان کے ہزاروں حامی عراق کے مختلف شہروں منجملہ بغداد کی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے بغداد کے گرین زون میں دھرنا دیا۔ اس دوران ہونے والی ہنگامہ آرائی اور فائرنگ میں دسیوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے تھے بعدازاں مقتدی صدر نے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران ان واقعات کو فتنہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات سے قطع نظر کہ اس فتنہ کا آغاز کس نے کیا ہے میں پوری قوم سے معافی مانگتا ہوں۔
مقتدی صدر نے سیاست سے کنارہ کشی کے فیصلے کو حتمی قرار دیتے ہوئے اپنے حامیوں کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ وہ بغداد کے گرین زون سے نکل جائیں اور حتی پرامن مظاہروں سے بھی گریز کریں۔
دوسری جانب نیشنل وزڈم پارٹی کے سربراہ سید عمار حکیم نے ملک میں ایک طاقتور اور منصف حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
سید عمار حکیم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں پچھلے چند روز کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک میں فوری طور پر ایک طاقتور اور انصاف پسند حکومت کا قیام ضروری ہوگیا ہے۔
سید عمار حکیم کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے ہمارا یہی موقف تھا اور ہم آج بھی اس پر قائم ہیں کہ ملک کو ایسی طاقتور اور منصف حکومت کی ضرورت ہے جس کا سرچشمہ ہمارے ایمان اور عقیدے کی گہرائی پر پھوٹتا ہو۔
قابل ذکر ہے کہ عراق گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے سیاسی بحران کا شکار چلا آرہا ہے جس میں کوئی سیاسی جماعت تنہا حکومت بنانے کے لیے لازمی نشستیں حاصل نہیں کرسکی تھی۔
دس ماہ گزرجانے کے باوجود سیاسی جماعتوں اور دھڑوں کے درمیان مخلوط حکومت کے قیام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔