Sep ۱۲, ۲۰۲۲ ۱۰:۳۱ Asia/Tehran
  • حسن نصر اللہ کے دماغ میں کیا چل رہا ہے، کوئی نہیں سمجھ سکتا: اسرائیلی میڈیا

غاصب اسرائیل کی سیکورٹی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کوسمجھ آ گئی ہے کہ کوئی بھی سید حسن نصراللہ کے بارے میں اندازہ نہیں لگا سکتا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں، یہ اعتراف صیہونی میڈیا نے کیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی سیکورٹی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کوئی اس بات پر قادر نہیں کہ یہ صحیح طور پر یہ سمجھ سکے کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کیا سوچ رہے ہیں۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق غاصب اسرائیلی میڈیا نے اتوار کے دن خبر دی کہ غاصب اسرائیل کی سیکورٹی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ آ گئی ہے کہ  کوئی بھی سید حسن نصراللہ کی سوچ کے بارے میں کچھ اندازہ لگانا یا کوئی پیشینگوئی کرنا دشوار ہے اور اسرائیلی جاسوسی اداروں کی طرف سے کی جانے والی ایسی ساری کوششیں ناکامی کا شکار ہوئی ہیں۔

غاصب اسرائیلی کان ٹی وی چینل کے مطابق حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی بڑھ رہی ہے اور کریش کی بحری تیل تنصیبات سے تیل نکالنے  کے کام میں دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں جب کہ سید حسن نصراللہ کی دھمکی کے پیش نظر اسرائیلی فوج کے کمانڈر آویو کچاوی نے الرٹ بھی جاری کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کوچاوی نے کہا کہ حزب اللہ کے راکٹ، راکٹ پروپیلڈ گرینیڈ، بکتر شکن میزائلوں کے ساتھ ساتھ اس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول کا نظام بھی لبنان کے وسیع علاقے تک پھیلا ہوا ہے۔

صیہونی میڈیا کے مطابق اسرائیل لبنان کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کے لئے بہت پرامید ہے کیونکہ دونوں فریق اس بات کو سمجھتے ہیں کہ کشیدگی کا خاتمہ اسرائیل اور لبنان دونون کے مفاد میں ہے، اسی لئے وہ جولائی میں سید حسن نصراللہ کی طرف سے کریش کی بحری تنصیاب کے اوپر ڈرون بھیجنے کے بعد اسرائیلی فوج کو بدستور الرٹ کئے ہوئے ہے۔

غاصب صیہونی ریاست اور لبنان کے درمیان کشیدگی  اس وقت ایک نئے مرحلے میں داخل ہوئی جب جون میں غاصب اسرائیلی حکومت نے کریش کی سمندری تنصیبات کے علاقے سے تیل نکالنے کا کام شروع کرنے کےلئے  بحری جہاز بھیجا تھا۔

کشیدگی اس وقت اپنے عروج پر جا پہنچی جب سید حسن نصراللہ نے اسرائیل کو دھمکی دی کہ اُس کا گیس نکالنے کا یہ کام غیر قانونی ہے اور جب تک اسرائیل لبنان  کے ساتھ معاہدہ نہیں کر لیتا اور لبنان کے حقوق اور اس  کے حصے کی گارنٹی نہیں دیتا، اُسے اس کام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ گیس کا یہ ذخیرہ لبنان کی معاشی صورتحال بہتر کرنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

گزشتہ ماہ  سید حسن نصراللہ نے غاصب اسرائیلی ریاست کو دھمکی دی تھی کہ  اگر اس نے زبردستی اس متنازعہ علاقے سے گیس نکالنا شروع کی تو اس سے حالات کشیدہ ہوجائیں گے۔

انہوں نے لبنانی حکومت سے کہا تھا کہ وہ بحیرۂ روم سے لبنان کے گیس کے حقوق حاصل کرنے میں تاخیر نہ کرے اور اسے اس کام کے لئے (حزب اللہ کی) مزاحمتی تحریک سے استفادہ کرنا چاہیے۔

31 جولائی کو لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے ملٹری ونگ نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں  اس نے غاصب اسرائیل کی طرف سے گیس نکالنے کی تنصیبات کے کوآرڈینیٹس  دکھاتے ہوئے تل آویو کو ایک واضح پیغام دیا تھا۔

جولائی میں ہی حزب اللہ نے متنازعہ علاقے میں تین ڈرون طیارے جاسوسی کے مشن پر بھیجے تھے جس کے بعد حزب اللہ نے کہا تھا کہ یہ ڈرون اپنا مشن کامیابی سے پورا کرکے غاصب اسرائیل کو لازمی پیغام پہچا چکے ہیں۔

 

ٹیگس