Sep ۱۹, ۲۰۲۲ ۱۷:۳۴ Asia/Tehran
  • عراق میں سیاسی بحران کے حل ہونے کی امید

عراق کے الفتح الائنس نے نئی حکومت کی تشکیل سے پہلے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کے امکان کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب ناراض سیاسی رہنما متقدی الصدر نے، سیاسی رہنماؤں کے تین رکنی وفد کے ساتھ بات چیت پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

عراقی نیوز ایجنسی المعلومہ کے مطابق الفتح الائنس کے سربراہ ہادی العامری نے کہا ہے کہ پہلے نئی حکومت تشکیل دی جائے، انتخابی قوانین اور الیکشن کمیشن کے ڈھانچے میں ضروری اصلاحات انجام پائیں، اس کے بعد سیاسی جماعتیں تحلیل کرکے قبل از وقت انتخابات کرائےجائیں۔
انہوں نے کوآرڈی نیشن کمیٹی کی جانب سے عبوری وزیراعظم پرعدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصطفی الکاظمی کی سربراہی میں قبل از وقت انتخابات ناممکن ہیں ۔
اس سے پہلے الفتح الائنس کے ایک اور رہنما سعد السعدی نے بھی کہا تھا کہ مصطفی الکاظمی حکومت کی باقیات عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے اور یہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ 
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ صدر تحریک کے سربراہ نے کئی بار مخالفت کے بعد آخر کار سیاسی جماعتوں کے سہ رکنی وفد سے ملاقات کی حامی بھر لی ہے۔ جس میں الفتح الائنس اور کردستان ڈیموکریٹ پارٹی کے سربراہ اور کردستان ریجن کے صدر شامل ہوں گے۔
اس تین رکنی وفد کی تشکیل ایسے وقت میں عمل میں آئی ہے کہ جب مقتدی الصدر کی اتحادی جماعت اہلسنت السیادہ کے سربراہ خنجر الحلبوسی اور کردستان ڈیموکریٹ پارٹی کے سربراہ مسعود بارزانی نے اربیل میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ، ایک با اختیار حکومت کی تشکیل کے بعد ، قبل از وقت انتخابات کرائے جانے پر زور دیتے ہوئے موجودہ پارلیمنٹ تحلیل کیے جانے کی مخالفت کی تھی۔
الصدر تحریک کے اتحادیوں کے اس موقف کا عراق کی شیعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی میں شامل سب ہی جماعتوں نے خیرمقدم کرتے ہوئے، اعلان کیا تھا کہ، نیچروان بارزانی، محمد الحلبوسی اور ھادی العامری پر مشتمل ایک تین رکنی وفد، مقتدی صدر سے ملاقات اور انہیں حکومت کی تشکیل کے میں حصہ لینے پر آمادہ کرنے کی غرض سے نجف اشرف جائے گا۔ 
کردستان ڈیموکریٹ پارٹی کے ایک رہنما وفا محمد کریم نے بتایا ہے کہ الصدر تحریک کے سربراہ مقتدی الصدر نے مذکورہ تینوں رہنماؤں سے بات چیت اور ملاقات کی آمادگی ظاہر کردی ہے۔
عراق میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات دس اکتوبر دوہزار اکیس کو ہوئے تھے، لیکن گیارہ ماہ گزر جانے کے باوجود ، سیاسی جماعتیں اور پارلیمانی دھڑے نئی حکومت کی تشکیل پر متفق نہیں ہوسکے ہیں۔

ٹیگس