بغداد میں ایک بار پھر ہنگامہ آرائی، مظاہرین کی گرین زون میں داخل ہونے کی کوشش
عراق مین تشرین یا اکتوبر کے مظاہروں کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر، احتجاج کرنے والے درجنوں نوجوانوں نے ایک بار پھر بغداد کے گرین زون میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔
درجنوں عراقی شہریوں نے موجودہ اقتصادی اور سیاسی صورتحال کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے، گرین زون میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ صدر دھڑے کے حامیوں کے علاوہ خواتین بھی ان مظاہروں میں دکھائی دیں جو تشرینی کہے جانے والے گروہ کی ان مظاہروں میں موجودگی کی علامت ہے۔ عراقی مظاہرین نے اس موقع پر جمہوری پل پر کھڑی کی گئی سیکورٹی حصارکو ہٹاتے ہوئے سرکاری عمارتوں میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی ۔
خبروں کے مطابق احتجاج کرنے والے افراد نے پل پر کھڑی کی گئیں رکاوٹوں کو توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس اور اینٹی رائٹ فورس نے آنسو گیس کے گولے داغ کر انہیں دور کر دیا۔
قبل ازیں عراق کے عبوری وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے ان مظاہروں سے قبل، احتجاج کرنے والے شہریوں سے سرکاری دفاتر اور مراکز کی حفاظت میں سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ تعاون کی اپیل کی تھی۔
مصطفی الکاظمی نے عراقی ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطہ عامہ کی ویب سائٹس سے کہا ہے کہ ایسی افواہیں اور ایسی خبریں پھیلانے سے گریز کیا جا جائے جو عوام کے لئے باعث پریشانی ہو یا پھر جس سے بدامنی پھیلنے اور ملک کی سلامتی متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو۔
عبوری وزیر اعظم نے سیکورٹی اہلکاروں سے بھی مظاہرین کے ساتھ سختی نہ برتنے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ طرز کے احتجاج کا سلسلہ، ابتر معاشی حالات اور غیرملکی مداخلتوں کے خلاف اکتوبر سن دو ہزار انیس میں شروع ہوا تھا۔ ان مظاہروں اور ہنگامہ آرائیوں کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے استعفی دے دیا تھا ۔
بتایا جا رہا ہے کہ جمعرات سے بغداد کے گرین زون میں سیکورٹی کے سخت انتظامات اور متعدد چیک پوسٹیں قائم کردی گئی ہیں ۔