Oct ۰۵, ۲۰۲۲ ۱۶:۲۳ Asia/Tehran
  • فلسطینی مجاہدین کی استقامتی کارروائیاں اور فوجی پریڈ

فلسطینی مجاہدین کی استقامتی کارروائیوں کے خوف سے صیہونی حکومت نے غرب اردن کے علاقے میں سیکورٹی انتظامات سخت کردیئے ہیں، اس دوران جہاد اسلامی کے مجاہدین نے غزہ میں بڑے پیمانے پر فوجی پریڈ میں حصہ لیکر، اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔

جہاد اسلامی فلسطین کے فوجی بازو القدس بریگیڈ نے غزہ میں بڑے پیمانے پر فوجی پریڈ میں حصہ لیکراپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ تنظیم کے پینتیسویں یوم تاسیس کے موقع پر صوبہ الوسطی اور خان یونس میں انجام پانے والی ان فوجی مشقوں میں تحریک جہاد اسلامی کے مجاہدین نے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کی نمائش بھی کی۔
جہاد اسلامی کے اعلی فوجی کمانڈر درویش الغرابلی نے پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تاریخ اسرائیل کے خلاف مزاحمت پر استوار ہے اور مزاحمت ہی سرزمین فلسطین کی آزادی کا واحد راستہ ہے۔ 
دوسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے صیہونیوں کے خلاف انجام پانے والے روزانہ کے حملوں کو، اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کے خلاف استقامتی محاذ کے جوابی اقدامات کا حصہ قرار دیا ہے۔ 
حماس کے ترجمان حازم القاسم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ استقامتی محاذ کے جوان غرب اردن سمیت صیہونیت کے خلاف جنگ کے تمام محاذوں پر موجود ہیں اور اس بار انہوں نے مشرقی رام اللہ میں سلواد ٹاؤن میں اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملے، صیہونی غاصبوں کے خلاف استقامی محاذ کے جوابی اقدامات کا حصہ ہیں اور یہ مسجد الاقصی پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینی قوم کے غم و غصے کی علامت ہیں۔ 
اس سے قبل اسرائیلی ذرائع نے بتایا تھا کہ منگل کی شام ایک گاڑی میں سوار چند فلسطینیوں نے، شمالی رام اللہ کے عوفرا ٹاؤن کے قریب واقع صیہونی چیک پوسٹ کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس میں ایک صیہونی فوجی زخمی ہوگیا۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ غاصب صیہونی حکام نے استقامتی محاذ کے حملوں سے خوفزدہ ہوکر، غرب اردن کے علاقے میں سیکورٹی انتظامات میں اضافہ کردیا ہے۔
تمام تر سیکورٹی انتظامات کے باوجود، غرب اردن میں صیہونی فوجیوں اور غیر قانونی کالونیوں کے خلاف فلسطینی عوام اور استقامتی محاذ کے جوانوں کی کارروائیوں میں شدت کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔
بہت سے بین الاقوامی مبصرین غاصب صیہونیوں کے خلاف استقامتی محاذ کے حملوں میں شدت اور فلسطینی عوام کی بڑھتی ہوئی احتجاجی سرگرمیوں کو، تیسری تحریک انتفاضہ کا نقطہ آغاز قرار دے رہے ہیں۔ 

ٹیگس