صیہونی فوجیوں کی فائرنگ سے ایک اور فلسطینی شہید
-
فائل فوٹو
بدھ کی صبح خبر رساں ذرائع نے غرب اردن میں صہیونی افواج کے ہاتھوں ایک فلسطینی کی شہادت کی اطلاع دی ہے۔
سحر اردو/عالم اسلام: نابلس کے مشرق میں حضرت یوسف کے مقبرے پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والے ایک فلسطینی نوجوان نے آج صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔
صیہونی فوجیوں نے نبی خدا حضرت یوسف علیہ السلام کے مقبرے میں فائرنگ کر کے کم از کم 57 فلسطینیوں کو زخمی کر دیا تھا۔
اُدھر بیت المقدس کی صورت حال بھی انتہائی کشیدہ بنی ہوئی ہے اور گزشتہ دنوں صیہونی دہشتگردوں نے فلسطینیوں کے مزید مکانات کو غیر قانونی بتا کر انہیں مسمار کیا ہے۔
دریں اثنا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے والے اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل پر نسل پرستی کے الزام کا جائزہ لیا جائے گا۔اس کمیشن کے تین اراکین نے نیو یارک میں ایک نشست میں کہا ہے کہ آئندہ رپورٹوں کی تیاری میں اسرائیل پر اپرتھائیڈ جیسے الزامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی جھڑپوں کے مسئلے کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور غرب اردن میں اسرائیل کی موجودگی ان جھڑپوں کی وجہ بنی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کے روز صیہونی حکومت کے نمائندے نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کمیشن کے اراکین اسرائیل سے نفرت کی بنیاد پر معین کئے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ اور دنیا کے بیشتر ممالک انیس سو سڑسٹھ کے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی کالونیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں کیونکہ جنیوا کنوینشن کی بنیاد پر ان علاقوں میں ہرقسم کی تبدیلی یا کسی بھی طرح کی تعمیر غیر قانونی ہے۔