عراق میں داعش کے مضبوط ہونے کا خطرہ بڑھا
عراق کے خلاف امریکہ کے اقدامات اور اپنے دہشت گرد مہروں کو استعمال کرنے نیز اقتصادی دباؤ میں شدت، مبصرین کی توجہ کا سبب بن گئی ہے۔
سحر نیوز/عالم اسلام: عراق کی نئی حکومت نے جیسے ہی اپنے کام کا آغاز کیا ویسے ہی عراق میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور امریکی مداخلتوں کا دائرہ بھی بڑھ گیا۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ امریکہ ایک مستحکم عراق کو پسند نہیں کرتا اور دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کے لیے داعش کی نئی نسل کو لانے کے درپے ہے۔
شام میں فرات کے مشرق میں دہشت گرد گروہ داعش کے ٹریننگ کیمپ اور الحسکہ کی جیلوں اور "الہول" کیمپ میں داعش کے سرغنہ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان امریکی اقدامات کے نتائج اور اثرات آج پہلے سے کہیں زیادہ خاص طور پر کرکوک، دیالہ اور بغداد کے آس پاس کے علاقوں میں دیکھے جا رہے ہیں ۔
دولت قانون اتحاد کے رکن حیدر اللامی کا کہنا ہے کہ الھول کیمپ میں داعش کے خاندانوں کی عراقی سرزمین پر واپسی کا پہلا سبب مصطفی الکاظمی کی حکومت تھی۔ سابق وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے فیصلوں اور کرکوک، صلاح الدین اور دیالہ صوبوں کی مثلث سیکورٹی کے مسائل کے درمیان گہرا تعلق ہے۔
عراقی رابطہ کاری فریم ورک کے سینئر ارکان میں سے ایک "جبار عودہ" نے بھی اطلاع دی ہے کہ شام کے الہول کیمپ کے اندر تقریباً 30000 دہشت گرد موجود ہیں اور اس سے عراق کے استحکام کو خطرہ لاحق ہے، خاص طور پر چونکہ یہ کیمپ شام کے کنٹرول میں ہے۔ امریکی حکومت اور سی آئی اے اسے خطے اور خاص طور پر عراق کی سلامتی کے خلاف اپنے مجرمانہ مطالبات کو نافذ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔