انتقام کا پرچم اب بھی لہرا رہا ہے، تیسری برسی جائے شہادت پر منائی گئی
عراق کے دارالحکومت بغداد میں بھی شہید حاج قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی تیسری برسی کے موقع پر ایک شاندار پروگرام منعقد ہوا جس میں عراقی شخصیات کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی بڑے پیمانے پر شرکت کی۔
سحر نیوز/ ایران: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس فورس کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی اور الحشد الشعبی کے نائب سربراہ شہید ابومہدی المہندس کی تیسری برسی کا ایک پروگرام بغداد شہر کے ایئرپورٹ پر اس جگہ منعقد کیا گیا جہاں امریکی دہشت گرد فوجیوں نے تین سال قبل استقامتی محاذ کے ان دو کمانڈروں اور ان کے ساتھیوں کو شہید کیا تھا ۔ اس شاندار پروگرام کے دوران حشد الشعبی کے ترجمان عبدالہادی الدراجی نے ان دو کمانڈروں کے قتل کو ایک گھناؤنا جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا کیس ہے کہ جسے بہترین عالمی سطح کے وکیلوں اور ماہرین کے ذریعے منصف ججوں اور عالمی رائے عامہ کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
الدراجی نے کہا کہ امریکیوں نے ایسی حرکت کا ارتکاب کرکے عراق کی ارضی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی کی ہے جسے ہر ایک کو مذمت کرنی چاہئے۔
دوسری جانب عراق کی عوامی رضاکار فورس کے ایک اور اعلی عہدے دار مؤید الساعدی نے کہا کہ قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور الحشد الشعبی کے نائب سربراہ جنرل ابو مہدی المہندس کا قتل ایسا جرم ہے جسے قانونی اور سیاسی پلیٹ فارم پر اٹھانے اور اس میں ملوث تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ الحشد الشعبی اور علاقے کے عوام، عراق سے امریکی فوجیوں سمیت تمام قابض افواج کے فوری اخراج کے خواہاں ہیں۔
بغداد ایئرپورٹ پر ہونے والے اس پروگرام کے حاضرین نے متفقہ طور پر عراقی پارلیمنٹ کے اس قانون کے مکمل نفاذ کا مطالبہ کیا جس کے تحت امریکی فوجیوں کے عراق سے فوری اور مکمل انخلا کا حکم دیا گیا تھا۔ اس پروگرام کے شرکا نے اعلان کیا کہ دہشت گردی اور قبضے کے خاتمے کے لئے شہید ہونے والے استقامتی محاذ کے کمانڈروں کے خون کا حقیقی انتقام امریکیوں کو عراق سے نکال باہر کرنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔
دوسری جانب عراق کی النجباء تحریک نے بھی شہید جنرل قاسم سلیمانی اور شہید جنرل ابومہدی المہندس کی برسی کے موقع پر ایک بیان جاری کیا ہے ۔ اس بیان میں زور دیکر کہا گیا ہے کہ انتقام کا پرچم بدستور لہرا رہا ہے اور اس وقت تک لہراتا رہے گا جب تک عراق اور مغربی ایشیا سے غاصب افواج کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔
النجباء کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر غاصب افواج کو چین سے رہنے دیا گیا تو اتنا ہی ان کی تخریبی، توسیع پسندانہ اور مداخلت پسندانہ حرکتوں میں اضافہ ہوتا جائے گا اور جتنا انہیں نشانہ بنایا جائے گا، یہ ظالم طاقتیں اتنا ہی پسپائی پر مجبور ہوں گی۔ نجبا تحریک کے بیان میں قصاص اور سزا کو مجرم سے پیش آنے کا واحد طریقہ کار قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دشمن کے سامنے استقامت کی دیوار کھڑی کرکے انہیں ہماری زندگیوں اور عوام پر تسلط حاصل کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔
بغداد ایئرپورٹ میں ہونے والے اس پروگرام کے دوران، عصائب اہل الحق کے سیکریٹری جنرل قیس الخزعلی نے زور دیکر کہا کہ امریکہ کو استقامتی محاذ کے کمانڈروں کے قتل کی قیمت چکانا پڑے گی ۔ قیس الخزعلی نے کہا کہ ہم اپنے شہید کمانڈروں سے عہد کرتے ہیں کہ ان کے خون کا انتقام ضرور لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس کے قتل کے مختلف پہلووں کے بارے میں تمام معلومات کے منظر عام پر آنے کا وقت آچکا ہے۔
ادھر عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے بھی سرداران محاذ استقامت شہید جنرل قاسم سلیمانی اور شہید جنرل ابو مہدی المہندس کی تیسری برسی کے موقع پر اپنے سوشل میڈیا پیج پر ایک پیغام جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ تاریخ کے وحشی ترین اور انتہاپسند ترین دہشت گرد گروہ یعنی داعش کو شکست دینے میں ان شہید کمانڈروں کے ایثار سے مالامال کارنامے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور اسے یاد رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔
عراق کے وزیر اعظم نے اپنے اس پیغام میں لکھا ہے کہ استقامتی محاذ کے کمانڈروں کو نشانہ بنانا تمام عالمی اصولوں اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور قابل مذمت اقدام ہے۔