صیہونی جیل میں 40 سال سے قید فلسطینی آزاد ہو گیا (ویڈیو)
اسرئیلی جیل سے 40 سال بعد رہا ہونے والے فلسطینی قیدی سے حماس کے رہنما نے ٹیلی فونی گفتگو کر کے انہیں انکے ثبات قدم اور انکی رہائی پر مبارکباد پیش کی۔
سحر نیوز/عالم اسلام: فلسطین کی انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق سب سے طویل عرصے تک غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید رہنے والے فلسطینی قیدی کریم یونس سے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے ٹیلی فونی گفتگو کرتے ہوئے انہیں انکے ثبات قدم اور انکی رہائی پر مبارکباد دی۔
اسماعیل ہنیہ نے اس ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ رہائی سے جابر صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینیوں اور استقامتی محاذ کی کامیابی اور فلسطین کے بہادر عوام کے عزم و حوصلے کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے اس فلسطینی قیدی کی آزادی کو فلسطینی کاز کی فتح اور تمام قیدیوں کی کامیابی قرار دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جیل حکام نے 40 برس قید کاٹنے والے 66 سالہ کریم یونس کو تل ابیب کے شمال میں واقع حدریم جیل سے رہا کیا۔ انہیں 1983 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر مقبوضہ شام کی جولان کی پہاڑی سلسلے میں ایک اسرائیلی فوجی کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
کریم یونس نے 40 سال تک صیہونی جیلوں میں صعوبتیں برداشت کیں لیکن اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے، یہی وجہ ہے کہ ان کی رہائی پر فلسطینیوں، رشتہ داروں اور دوستوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ کریم یونس نے اپنی رہائی سے متعلق بتایا کہ انہیں صیہونی پولیس نے مختلف گاڑیوں کے درمیان منتقل کیا اور پھر تل ابیب کے شمال میں واقع قصبے میں چھوڑ دیا جہاں سے وہ ایک راہگیر کی مدد سے اپنے خاندان سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جس وقت انہیں صیہونیوں نے گرفتار کیا وہ فلسطینی جدوجہد میں ایک اہم شخصیت تھے اور انہیں فلسطینی سیاست میں ایک ابھرتا ہواستارہ سمجھا جاتا تھا۔ صیہونی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی اکثریت کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے سے ہے، کریم یونس بھی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہری ہیں۔