دمشق اور انقرہ کے تعلقات میں پیشرفت دونوں ممالک کے فائدے میں ہے: وزیر خارجہ ایران
ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دمشق اور انقرہ کے تعلقات میں پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہیں اور یہ دونوں ممالک کے فائدے میں ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ایران کے وزی رخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے آج دو مراحل میں گفتگو کی، پہلے مرحلے میں ترک وزارت خارجہ کے ساتھ خصوصی ملاقات میں بہت اہم اور متنوع امور پر تبادلۂ کیا ، دوسرے مرحلے میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ ون ٹو ون ملاقات میں علاقائی، بین الاقوامی، دوطرفہ دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی۔
حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ اس ملاقات کا اہم ترین موضوع ایران اور ترکیہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت کے منصوبے پر تیز رفتاری سےعمل درآمد تھا اور اس منصوبے پر ترک صدر اردغان کے گزشتہ تہران دورے کے دوران دستخط کئے گئے تھے۔
وزیر خارجہ ایران نے مزید کہا کہ اس ملاقات میں صدر رئیسی کے دورۂ ترکی پر بھی گفتگو کی گئی، صدر رئیسی رواں برس کے اختتامی دنوں میں ترکی کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا اس حوالے سے ترک حکام کی طرف سے معاملات طے پاگئے تھے لیکن ان ایام میں مصروفیات زیادہ ہونے کی وجہ سے میں نے اپنے برادر جناب چاووش اغلو سے درخواست کی کہ وہ اس دورے کو صدر اور دوست اور برادرملک ترکیہ کے مصروفیت کے ایام سے نکال کر تھوڑا آگے بڑھا دیں اور ہمیں امید ہے کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان بدلتے تعلقات کا مشاہدہ کریں گے۔
امیر عبد اللہیان اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ مذاکرات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مختلف مسائل خصوصاً انرجی، تجارت، ثقافت، سیاحت، مالی معاملات، ماحولیات اور دوسرے موضوعات پر گفتگو کی اور مختلف معاملات پر ہمارا اتفاق ہے، مشکلات کے ممکنہ حل بھی زیر غور آئے، اس کے علاوہ سیکیورٹی، پولیس اور دہشت گرد سے مقابلے جیسے موضوعات پر بھی ہمارے درمیان بہترین سطح پر باہمی تعاون جاری ہے۔
حسین امیرعبداللہیان نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی میدان میں تعاون جاری ہے لیکن یہ دونوں ممالک کی گنجائشوں سے مطابقت نہیں رکھتا، دونوں ممالک کے سرحدی صوبوں کے درمیان تعاون کا ذکر کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سرحدی صوبوں کے درمیان تعاون مذاکرات کا ایک اور اہم موضوع تھا اور ہم نے اتفاق کیا کہ عنقریب ایران اور ترکیہ مشترکہ سرحد پر تین بازار بنائیں گے۔
حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ ہم علاقائی مسائل کے حوالے سے مستقل طور پر اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں، انقرہ اور دمشق کے تعلقات میں تبدیلی کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں اور گزشتہ برسوں کے دوران ایران نے اس حوالے سے جو کوششیں کی ہیں، اب ان کا نتیجہ آنا شروع ہوگیا ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دمشق اور انقرہ کے تعلقات میں پیشرفت دونوں ممالک کے فائدے اور علاقائی سیکورٹی کے لئے اہم قدم ہے اور ایران دونوں ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہوئے اس مقصد کے لئے اپنی پوری کوششیں جاری رکھے گا۔
روس یوکرین جنگ کے بارے میں امیر عبد اللہیان نے کہا کہ اس حوالے سے ایران کا موقف ملک کے اعلی ترین حکام کی زیانی بیان کیا جا چکا ہے، ہم جنگ کے مخالف ہیں اور سیاسی حل پر زور دیتے ہیں اور بعض مغربی ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف جہالت ونادانی پر مبنی خبروں اور باتوں کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے انہیں مسترد ہیں۔
افغانستان کے بارے میں بات کرتے انہوں نے کہا کہ موجودہ افغان حکومت کی جانب سے لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم اور ملازمت پر پابندی لگانے کو ہم اسلامِ رحمانی کی تعلیمات کے خلاف سمجھتے ہیں اوراس بات پر زور دیتے ہیں کہ افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کی ضرورت ہے اور یہ سیاسی حل افغانستان کی صورتحال بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔