سعودی عرب میں ایک اور عالم دین کو سزائے موت کا حکم
سعودی عرب کی ایک نمائشی عدالت نے ایک اور عالم دین اور مبلغ کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔ عواد القرنی کو اس سے پہلے ایک سعودی عدالت نے طویل مدت قید کی سزا سنائی تھی۔
سحرنیوز/عالم اسلام: میڈیا رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے ملک کے سرکردہ مذہبی، نظریاتی اور سیاسی شخصیات میں سے ایک "عواد القرنی" کو پھانسی کا حکم سنایا ہے۔
سعودی تعزیرات مین سزائے موت دینے کا مطلب کسی شخص کو حاکم شرع کی تشخیص کی بنیاد پر زندگی سے محروم کرنا ہوتا ہے۔
سعودی پراسیکیوٹر آفس کا دعوی ہے کہ عواد القرنی سوشل نیٹ ورکس پر فتنہ پھیلا رہے تھے لہذا انہیں سزائے موت دی جانی چاہیے۔
القرنی ان مذہبی شخصیات میں شامل ہیں جنہیں دوہزار سترہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنے مخالفین کو خاموش کرنے اور بالآخر راستے سے ہٹانے کے لئے بڑے پیمانے پر کاروائیاں انجام دے رہے تھے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نے سعودی عرب کے ممتاز عالم دین شیخ حسن الخلویدی کی آل سعود کے کارندوں کے ہاتھوں گرفتاری کی خبر دی ہے ۔
سوشل میڈیا صارفین کے مطابق سعودی سیکورٹی اہلکاروں نے قطیف کے ممتاز شیعہ عالم شیخ حسن الخلویدی کو بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کرلیا ہے۔
علی ہاشم نامی ایک صارف نے اپنے ٹویٹر پر لکھاہے کہ آل سعود حکومت کے کارندے، شیخ حسن الخویلدی کو گرفتار کر کے لے گئے ہیں۔
علی ہاشم نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ آل سعود کی جانب سے معاشرے میں اثر و رسوخ رکھنے والی مذہبی شخصیات کی گرفتاری کا مقصد سعودی سماج میں اخلاقی بدعنوانی کے دروازے کھولنا اور حرام تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
اس سے پہلے سعودی فوجداری عدالت نے ملک کے ممتاز عالم دین شیخ کاظم العمری کو جنہیں گزشتہ نومبر کے آخر میں گرفتار کیا گیا تھا، چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔
سعودی عرب میں مذہبی تفریق، جبر اور سیاسی گھٹن کے ماحول میں شیعہ علمائے کرام کو سب سے زیادہ دباؤ اور پابندیاں برادشت کرنی پڑتی ہیں۔
اگرچہ سعودی عرب میں شیعوں کے خلاف ہمیشہ ظلم ہوتا رہا ہے لیکن ولی عہد محمد بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک کے دیگر طبقات کے ساتھ ساتھ شیعہ مسلمانوں کے خلاف بھی ریاستی ظلم و ستم میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے۔
آل سعود حکومت نے قطیف اور الاحسا جیسے علاقوں کے شیعوں کو دبانے کے لیے ہمیشہ شیعہ علماء اور رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔
آل سعود حکومت علمائے کرام کو گرفتار اور انہیں سزائیں دے کر ملک میں مذہبی انقلابات اور شیعہ نوجوانوں کی تحریک کو سرکوب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سعودی حکومت ہمیشہ ہی سیاسی مخالفین اور خاندانی آمریت کے خلاف آواز بلند کرنے والوں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر ان کے سر قلم کرتی چلی آئی ہے۔