کیا بن گویر صیہونیوں کو ہتھیار اٹھانے پر ورغلا رہے ہیں؟
صیہونی حکومت کی قومی سلامتی کے وزیر نے بیت المقدس میں گزشتہ روز شہادت پسندانہ کارروائی اور اس کے خلاف صیہونی برادری کے غصے کے جواب میں صیہونیوں کے لیے ہتھیار رکھنے کی آزادی کا مطالبہ کیا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: مقبوضہ بیت المقدس میں گزشتہ رات کی شہادت پسندانہ کارروائی کے جواب میں فلسطینیوں کے خلاف اس حکومت کی نئی کابینہ کے انتہا پسند وزیر اور صیہونی حکومت کی قومی سلامتی کے وزیر اتمر بن گویر نے نیا متنازع بیان دیا ہے۔
جمعے کی شام مقبوضہ بیت المقدس میں شہادت پسندانہ کارروائی میں کم از کم آٹھ صہیونی ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے۔ یہ کارروائی جنین کیمپ پر صیہونی فوج کے حملے اور دس کے قریب فلسطینیوں کی شہادت کے جواب میں کی گئی۔
صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل-12 نے بن گویر کے حوالے سے کہا کہ زیادہ تر صیہونی شہریوں کو ہتھیار رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں شہادت پسندانہ کارروائی نے بہت سے صیہونیوں کا غصہ بھڑکا دیا ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگ جمعے کو اس آپریشن کی جگہ کا دورہ کرنے والے بن گویر کو اس آپریشن کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
یہ غصہ اور عدم اطمینان بن گویر کے انٹرویو کے دوران کافی واضح اور صاف نظر آیا، اس حد تک کہ مکینوں نے ان کے خلاف نعرے لگائے اور کہا کہ یہ حملہ آپ کی سیکورٹی میں ذمہ داری کے سائے میں کیا گیا۔