ترکیہ اور شام میں زلزلے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بائیس ہزار سے زائد
ترکیہ اور شام میں خوفناک اور تباہ کن زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد تقریبا بائیس ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: ترکیہ کے جنوب مغربی علاقوں میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں اٹھارہ ہزار تین سو بیالس افراد اب تک جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد چوہتر ہزار پار کرچکی ہے۔
ترکیہ کے ادارہ قدرتی آفات نے ان اعداد و شمار کی تصدیق کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ چھے ہزار چار سو سے زیادہ عمارتیں بھی گر کر تباہ ہوچکی ہیں۔
ترکی کے ادارہ قدرتی آفات نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ پیر کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد اب تک ایک ہزار پانچ سو نو آفٹر شاک آچکے ہیں۔ ریکٹر اسکیل پر جن کی شدت الگ الگ ریکارڈ کی گئی ہے
ترکی کے نائب صدر فؤاد اوکتائی نے بھی اطلاع دی ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ترکیہ کے ہی ہاتائی علاقے میں ملبوں تلے دبی ایک سات سالہ بچی کو معجزاتی طور پر زندہ نکال لیا گیا ہے ترک امدادی کارکن اس بچی کو زلزلے کے چار دن بعد بچا سکے ہیں۔
ادھر اس زلزلے نے شام میں بھی تین ہزار تین سو افراد کی جان لے لی ہے۔ زخمیوں کی تعداد بھی پانچ ہزار تین سو بتائی جا رہی ہے۔
شام کے وزیر صحت حسن غباش نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ حلب، حماہ، لاذقیہ اور طرطوس صوبوں میں تیرہ سو سے زیادہ افراد جاں بحق جبکہ دو ہزار تین سو کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
صوبہ ادلب اور حلب کے ان علاقوں میں جہاں شام کے حکومت مخالف گروہوں کا قبضہ ہے، مرنے والوں کی تعداد دو ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ تین ہزار کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ادھر لاذقیہ میں ایران کے کلچرل اتاشی علی رضا فدوی نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا ہے کہ ایران کی جانب سے بھیجی گئی انیس ٹن پر مشتمل امدادی سامان کی چھٹی کھیپ شام کے شہر لاذقیہ پہنچ چکی ہے۔
اس سے قبل ایران، کارگو طیاروں کے ذریعے طبی اور امدادی سامان کی دو کھیپیں دمشق اور حلب بھی بھیج چکا ہے یعنی مجموعی طور پر چھے بڑے کارگو طیارے شام میں امدادی سامان اتار چکے ہیں اور بتایا جا رہا ہے کہ یہ سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔
ادھر ہزاروں فلسطینی شہریوں نے ان حالات میں بھی امریکہ کی جانب سے شام پر پابندی برقرار رہنے کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔
فلسطینی مظاہرین نے شام اور ترکیہ کے پرچم ہاتھ میں اٹھا کر دمشق دشمنی پر مبنی واشنگٹن کی پالیسیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور زلزلے کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کیا اور احتجاجی جلوس نکالا۔
غزہ شہر میں بھی ہزاروں فلسطینی بچے شہرکے مرکز میں اکٹھا ہوئے اور زلزلے سے متاثر شامی اور ترک بچوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ شام میں آنے والے زلزلے میں خاصی تعداد میں فلسطینی بھی جاں بحق ہوئے ہیں۔